ظلم کا شکار اونٹنی انصاف کی منتظر

مذہب اسلام میں اونٹنی کو ایک خاص مقام حاصل ہے اور قرآن پاک میں حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے ساتھ کئی جگہ اونٹنی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ حضور اکرمﷺ نے جب مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی تو ہر صحابیؓ کی یہ خواہش تھی کہ حضور اکرمﷺ مدینہ میں اُن کے گھر قیام فرمائیں۔

حضور اکرمﷺ نے یہ فیصلہ قصویٰ نامی اپنی چہیتی اونٹنی پر چھوڑ دیا جس پر آپ سوار تھے۔ اونٹنی مدینہ پہنچنے کے بعد ایک صحابیؓ حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے گھر کے سامنے جاکر رک گئی اور حضور اکرمﷺ نے اُن کے گھر قیام کا فیصلہ کیا۔ اس واقعہ سے اونٹنی کی اہمیت اور اُس سے حضور اکرمﷺ کی شفقت کا اندازہ ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ایک جگہ حضرت صالح علیہ السلام کے حوالے سے یہ درج ہے کہ ’’ اللہ نے اپنی نشانی کے طور پر تمہاری طرف یہ اونٹنی بھیجی ہے، اِسے کھیت کھلیانوں میں چھوڑ دو تاکہ یہ اللہ کی زمین سے رزق کھائے اور خبردار اس اونٹنی کو بری نیت سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ اللہ کا دردناک عذاب تم پر نازل ہوگا۔‘‘

اس واقعہ کے ہزاروں سال بعد خود کو مسلمان کہلانے والے سانگھڑ کے ایک ظالم وڈیرے نے ایک اونٹنی کی ٹانگ صرف اس وجہ سے کاٹ دی کہ وہ اس کے کھیت میں چارہ کھانے داخل ہوگئی تھی۔ وڈیرے کی بربریت کا شکار ہونے والی بے زبان اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کی ویڈیو جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اس دل سوز واقعہ نے مجھ سمیت ہر شخص کا دل دہلا کر رکھ دیا اور پورے پاکستان میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

پاکستان جو اس طرح کے واقعات کی وجہ سے عالمی میڈیا میں خبروں کی زینت بنا رہتا ہے، اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کے واقعہ کو بھی عالمی میڈیا نے سنسنی خیز بناکر پیش کیا جس سے مغربی ممالک جہاں جانوروں کے حقوق کے حوالے سے سخت قوانین اور سزائیں مقرر ہیں، میں پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہوا۔ میڈیا کے دبائو پر سانگھڑ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے واقعہ میں ملوث کچھ ملزمان کو گرفتار تو کرلیا ہے مگر اصل ملزم ظالم وڈیرہ اب بھی فرار ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا یہ اقدام قابل تحسین ہے کہ انہوں نے اس واقعہ پر سب سے پہلے آواز بلند کی اور ملوث ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ وہ وڈیرے کی بربریت کا شکار ہونے والی اونٹنی کو دیکھنے اینمل شیلٹر ہوم بھی گئے اور کہا کہ اس معاملے پر کسی کو سیاست کرنے اور سیاسی مصلحت کی وجہ سے خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہئے۔

عید کے دوسرے روز گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے گورنر ہائوس میں مختلف ممالک کے قونصل جنرلز کے اعزاز میں دیئے گئے ’’عید ملن‘‘ عشایئے، جس میں، میں بھی مدعو تھا، میں یہ موضوع زیر بحث رہا اور تقریب میں شریک کئی ممالک کے قونصل جنرلز نے گورنر سندھ کے اقدام کو سراہا۔ اس حوالے سے جب میں نے گورنر سندھ سے گفتگو کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اونٹنی کو مصنوعی ٹانگ لگانے کیلئے اپنے خرچ پر دبئی بھیجنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اونٹنی پر ظلم کرنے والا اصل مجرم ابھی تک نہیں پکڑا جاسکا اور جب میں شیلٹر ہوم جارہا تھا تو مجھے وہاں جانے سے منع کیا گیا

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*