جرائم پیشہ عناصر کی تفصیل وفاقی اداروں کے حوالے

سندھ پولیس نے ایک کروڑ 70 لاکھ ملزمان کا ڈیجٹل ریکارڈ مرتب کیا ہے ۔جس میں مشکوک اور چوری شدہ گاڑیاں بھی شامل ہیں

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کرمنلز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلئے سندھ پولیس سے ”تلاش“ ایپ کی رسائی مانگ لی

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سندھ پولیس کو تحریر کیے گئے مراسلے میں ڈیجیٹل ایپلی کیشن ”تلاش“ کو سراہا گیا

کراچی ( کرائم رپورٹر)سندھ پولیس نے وفاقی تحقیقاتی اداروں کو بھی سندھ کے کرمنلز کا ڈیٹا فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دیگر صوبوں میں مقیم جرائم پیشہ افراد قانون کی گرفت میں آسکیں ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی پرویز احمد چانڈیو نے بتایا کہ سندھ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جرائم پیشہ افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلئے سندھ پولیس سے ”تلاش“ ایپ کی رسائی مانگی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سندھ پولیس کو تحریر کیے گئے مراسلے میں سندھ پولیس کی ڈیجیٹل ایپلی کیشن ”تلاش“ کو سراہا گیا جس میں کرمنلز کا ڈیٹا موجود ہے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی پرویز احمد چانڈیو نے بتایا کہ سندھ پولیس نے ایک کروڑ 70 لاکھ ڈیجٹل ریکارڈ مرتب کیا ہے اور ڈیجٹل ریکارڈ میں جرائم پیشہ افراد کا کرمنل ریکارڈ، مشکوک اور چوری شدہ گاڑیاں شامل ہیں اور وفاقی تحقیقاتی اداروں نے ہم سے تلاش ایپ کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ ا?ئی جی سندھ غلام نبی میمن کی کوششوں سے صوبے سے پولیس اور تھانوں کا خوف کم سے کم کرنے کے لیے تھانوں کو ون ونڈو آپریشن طرز کی جدید ڈیوائس ’تلاش‘ فراہمی کی جا رہی ہے۔ پرویز احمد چانڈیو نے بتایا کہ ’تلاش‘ ایک چلتا پھرتا تفتیشی مرکز ہے، اب سڑکوں پر پولیس کی چیکنگ، چھاپوں یا کومبنگ ا?پریشن کے دوران کسی بے گناہ شہری کو تھانہ لے جانے کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ ’تلاش‘ کی مدد سے فیصلہ ہاتھ کے ہاتھ سڑکوں پر ہی ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ اور پنجاب کے کرمنل ریکارڈ ا?فس (سی ا?ر اوز)، نادرا، ایکسائز ڈپارٹمنٹ، عدالتوں کے کیسز کا ا?ن لائن ریکارڈ، ڈرائیونگ لائسنس برانچز، تھانوں کا ا?ن لائن ڈیٹا، تمام موبائل فون کمپنیوں کا ریکارڈ، ہوٹل ا?ئی مینجمنٹ کے ذریعے ملک بھر کے ہوٹلز کا ریکارڈ اور کراچی کے رجسٹرڈ گھریلو ملازمین کا ڈیٹا بھی ڈیوائس میں ا?ن لائن فراہم کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی سندھ نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس ڈیوائس کے ذریعے کسی بھی شہری کے موبائل فون نمبر، شناختی کارڈ نمبر یا بائیو میٹرک کے ذریعے تمام ڈیٹا دستیاب ہو گا

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*