مالکن کے تشدد ے بچہ ہلاک

گلشن اقبال میں خاتون کا گھر میں کام کرنے والے بچے پر تشدد، مار کر حادثے کا ڈرامہ کردیا

میرے تین بچے شیریں اسد کے گھر ملازمت کرتے ہیں، مالکن نے تشدد کرکے رفیق کو قتل کیا، والد مقبول کا الزام

تینوں بھائی شیریں اسد کے گھر کا کام کرتے تھے، گھر کی مالکن بدترین تشدد کا نشانہ بناتی تھی، 2بچوں کا بیان

بچے کے قتل پر غفلت برتنے پر پولیس چیف نے ڈی ایس پی گلشن اقبال ابو طلحہ اورعلاقہ SHOکو معطل کردیا

کراچی ( کرائم رپورٹر ): گلشن اقبال میں گھریلو مالکن کے تشدد سے بچہ ہلاک ہوگیا، واقعے کا مقدمہ درج کرکے گھر کی مالکن شیریں اسد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ غفلت پر ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے ڈی ایس پی گلشن اقبال اور ایس ایچ او گلشن اقبال کو معطل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال تیرہ ڈی میں گزشتہ روز ایک مکان سے بچے کی لاش ملی، گھر کی مالک نے موقف اختیار کیا کہ بچہ رکشا سے گر کر زخمی شدید زخمی ہوگیا اور پھر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بساتیرہ سالہ بچے رفیق کے والد مقبول کا کہنا ہے کہ ا±ن کے تین بچے شیریں اسد کے گھر پر ملازمت کرتے تھے، گھر کی مالکن نے تشدد کرکے رفیق کو قتل کیا ہے جبکہ ان کے دیگر دو بچوں کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں مقتول رفیق کے بھائی رزاق اور رشید نے بھی پولیس کو بیان قلم بند کرادیا ہے، رزاق اور رشید کے مطابق ہم تینوں بھائی شیریں اسد کے گھر کا کام کرتے تھے، گھر کی مالکن بدترین تشدد کا نشانہ بناتی تھی، بچوں کے جسم پر بھی تشدد کے نشانات ہیںپولیس نے والد مقبول کی مدعیت میں گھر کی مالکن شیریں اسد کے خلاف تشدد اور قتل کا مقدمہ درج کرلیا اور خاتون کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی شروع کردی مبینہ مقتول بچے کے والد نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ میرے 3 بیٹے گلشنِ اقبال کے گھر میں کام کرتے تھے، گھر کی مالکن تینوں بیٹوں پر تشدد کرتی تھی والد کے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ تھر پارکر کا رہائشی ہوں، کچھ روز قبل فون آیا کہ بیٹا گر گیا ہے، دو روز قبل پتہ چلا بیٹا انتقال کر گیا ہے بچے کے والد کا بیان میں کہنا ہے کہ کراچی پہنچا تو گھر کی مالکن نے قانونی کارروائی اور پوسٹ مارٹم کرانے سے منع کیا، جس کے بعد میں بیٹے کی لاش اور دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر تھر پارکر روانہ ہو گیا مبینہ مقتول بچے کے والد نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بیٹے کی تدفین کے بعد معلوم ہوا کہ مالکن تشدد کرتی تھی، دوسرے بیٹے کے جسم پر بھی تشدد کے نشان ہیں۔بچے کے قتل کے معاملے پر غفلت اور لاپروائی برتنے پر ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے ڈی ایس پی گلشن اقبال ابو طلحہ اور ایس ایچ او گلشن اقبال کو معطل کردیا ایس ایس پی ایسٹ زبیر شیخ کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی ذمہ داری تھی بچے کی لاش کے بعد پوسٹ مارٹم کراتے اور تمام قانونی کارروائیاں مکمل کرتے اور واقعے کا مقدمہ درج کرکے خاتون کو گرفتار کرتے مگر افسران نے نااہلی کا ثبوت دیا جس کی وجہ سے قتل کیس میں لاپروائی کا ثبوت دیا گیا جس پر دونوں افسران کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*