یوٹیلیٹی اسٹورز پرمتعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، کپڑے اور برتن دھونے کا پاؤڈر، صابن اورمشروبات بھی مہنگے
افراط زر کی شرح پانچ دہائیوں کی بلند ترین سطح پرہے،جنوری 2023 میں افراط زر کی شرح 27.6 فیصد تک پہنچ گئی تھی
جولائی تا جنوری اوسط افراط زر 25.40 فیصد رہی۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں اوسط افراط زر 10.26 فیصد رہی تھی
یوٹیلٹی اسٹورز پردودھ کا ڈبہ 40 روپے، نوڈلز 35 روپے مہنگا،مشروبات 60 روپے، آلمنڈ آئل کی قیمت 20 روپے بڑھا دی گئی
کراچی( بزنس ڈیسک) پاکستان میں افراط زر کی شرح پانچ دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اور مہنگائی نے 47 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔جنوری 2023 میں افراط زر کی شرح 27.6 فیصد تک پہنچ گئی۔ اس سے قبل مئی 1975ئ میں افراط زر 27.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔جنوری 2022 میں افراط زر کی شرح 13 فیصد، اگست میں 27.25، دسمبر میں 24.5 فیصد رہی۔ جولائی تا جنوری اوسط افراط زر 25.40 فیصد رہی۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں اوسط افراط زر 10.26 فیصد رہی تھی۔دریں اثنا: یوٹیلیٹی اسٹورز پر روزمرہ استعمال کی متعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز کر دستیاب مختلف برانڈز کے مصالحہ جات، نمک، برتن دھونے کے پاو¿ڈر سمیت مختلف اشیا مہنگی ہوگئیں۔یوٹیلٹی اسٹورز پر ٹوتھ پیسٹ کی قیمت میں 20 روپے، نمک 20 روپے اور ٹوائلٹ کلینر کی قیمت میں17 روپے تک اضافہ کردیا گیا۔ دودھ کا ڈبہ 40 روپے، نوڈلز 35 روپے اور اور کیچپ 30 روپے تک مہنگا ہوگیا جبکہ مشروبات 60 روپےاور آلمنڈ آئل کی قیمت 20 روپے تک بڑھا دی گئی۔ جوتوں کی پالش کی قیمت میں 35 روپے تک بڑھ گئی۔یوٹیلیٹی اسٹورز پر میکرونی کی قیمت میں 45 روپے، چلی گارلک ساس 40 روپے، بریانی مصالحہ 10 اور اچار کی قیمت میں 87 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نمکو کی قیمت میں 5 روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ فروٹ جام 45 روپے، کریم 40 اور باڈی لوشن 80 روپے تک مہنگا ہوا ہے۔