کیماڑی میں پراسرار ہلاکتیں : پلاسٹک فیکٹری کا مالک عدالت میں پیش، بچوں کی موت خسرہ سے ہوئی، وکیل

کراچی ( کرائم رپورٹر )جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں علی احمد گوٹھ میں مبینہ زہریلی گیس سے اموات کے کیس کی سماعت ہوئی جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پولیس نے گرفتار پلاسٹک فیکٹری کے مالک خیر محمد کو عدالت میں پیش کر دیا عدالت نے ملزم کی جسمانی ریمانڈ 5 روز تک توسیع کردی عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم پلاسٹک ری سائیکلنگ فیکٹری چلاتا ہے،ملزمان کے پاس نہ کوئی اتھارٹی لیٹر ہے نہ ہی لائسنس،آپ نے تک کیا تفتیش کی ہے، عدالت کا تفتیشی افسر سے استفسار جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ فیکٹری ڈپٹی کمشنر نے سیل کردی ہیں، موقعہ معائنہ نہیں ہو سکا، عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ میڈیکل رپورٹ حاصل کی ہے آپ نے، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہم نے محکمہ صحت کو خط لکھا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ مطلب اتنے روز گزرنے جانے کے باوجود آپ ابھی تک خط و خط پر ہیں، پولیس نے بتایا کہ متاثرین نے الزام عائد کیا کہ فیکٹری کے زہریلے دھویں کی وجہ سے اموات ہوئیںوکیل ملزم منور علی لاکھیر کے مطابق ،خیر محمد کے پاس کوئی فیکٹری نہیں گدام ہے، جو بچے مرے وہ خسرے کی وجہ سے مرے ہیں، ، مدعی مقدمہ کے مطابق ملزمان بغیر احتیاطی تدابیر کے پلاسٹ ری سائیکلنگ کی فیکٹریاں چلاتے ہیں جبکہ ملزم نے بتایا کہ میں پلاٹس کی تھیلوں کے ری سائکلنگ کا کام کرتا ہوں، اگر کوئی زہریلی چیز ہوتی تو میرے مزدور کیوں نہیں مرے،اموات خسرے کی وجہ سے ہوئے ہیں، مدعی مقدمہ نے بتایا کہ گیس یا کیمیکل کی وجہ سے نہیں فیکٹریوں سے مضر صحت دھواں خارج ہونے سے گاو¿ں والے لوگ بیمار ہوئے، مضر صحت دھواں اور زہریلی گیس کے اخراج سے اموات ہوئی،

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*