تاجر برادری کا احتجاج رنگ لے آیا، وفاقی وزیرپورٹس و شپنک کی جانے سے کاروباری طبقے کے لیے ریلیف کا اعلان
نجی ٹرمینلز سے بھی جرمانے خاطر خواہ کم کرانے کی کوشش کی جائیگی، کاروباری طبقے کیلیے آسانیاں پیداکرنا چاہتے ہیں، فیصل سبزواری
کراچی کی تاجرتنظیموںں اور کاروباری افرادکی احتجاجی ریلی اورمطالبات کے حق میں وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کے دفتر کے باہر دھرنا
کلیئرنس میں تاخیر اور ایل سیز نہ کھلنے سے بھاری ڈیمرجز عائد ، پورٹ حکام اور وفاقی وزیر سے ڈیمرج اور پورٹ چارجز معطل کرنے کا مطالبہ
کراچی ( کرائم رپورٹر)۔: وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ فیصل سبزواری نے تاجر برادری کی احتجاج کے بعد بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے کنٹینرز اور درآمدی سامان پر پورٹ کے جرمانے معاف کرنے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات ے مطابق وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ فیصل سبزواری نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینرز کی وجہ سے کاروباری طبقہ کو درپیش مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے وزارت بحری امور نے بندرگاہوں کو ملنے والے جرمانے معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نجی ٹرمینلز سے بھی جرمانے خاطر خواہ کم کرانے کی کوشش کی جائیگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس مشکل وقت میں کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کرکے ہی معیشت میں استحکام کی کوشش کی جاسکتی ہے، اس ضمن میں وزارت کے حکام تاجروں کے نمائندوں سے ملاقات کرکے مزید اقدامات پر مشاورت کریں گے۔دریں اثناءوفاقی وزیر کے ٹوئٹ کے بعد ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے اپنا حتجاج ختم کرتے ہوئے وفاقی وزیر کے رویہ اور اقدام کو مثبت قرار دیا۔ قبل ازیں کراچی کے تاجروں نے کراچی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کی تلاش میں ریلی نکالی اور وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کی دفتر پی این ایس سی بلڈنگ کے باہر دھرنا دیا۔ آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے تحت ہونے والے احتجاج میں ٹمبر مارکیٹ کے تاجر وفاقی وزیر فیصل سبزواری کی تلاش میں سڑکوں پر ریلی کی شکل میں نکل پڑے۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر سے ایک ماہ سے ملاقات کی درخواست کررہے ہیں لیکن فیصل سبزواری مسائل سننے پر آمادہ نہیں جب کہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی اور خالد مقبول صدیقی کے پاس بھی ہمارے لیے وقت نہیں کلیئرنس میں تاخیر اور ایل سیز نہ کھلنے سے بھاری ڈیمرجز عائد ہورہے ہیں، تاجروں نے پورٹ حکام اور وفاقی وزیر سے ڈیمرج اور پورٹ چارجز معطل کرنے کا مطالبہ کردیا۔ ریلی کے بعد ٹمبر ٹریڈرز نے نجی بینک کی برانچ میں ایل سیز کے حوالے سے اپنے کاغذات کی واپسی کے لئے دھرنا بھی دیا۔ تاجر رہنما شرجیل گوپلانی نے بتایا کہ 9.7 ملین ڈالر مالیت کی درامدی لکڑی کراچی بندرگاہ پہنچ چکی ہے، مزید 17 ملین ڈالر کی لکڑی راستے میں ہے گورنر اسٹیٹ بینک کی یقین دہانی کے باوجود ایل سی کی دستاویزات منظور نہیں ہورہیں۔دوسری جانب پورٹ پر پہنچنے والی کھیپ پر بھاری ڈیمرج عائد ہورہا ہے جو ڈالر کی شکل میں ملک سے باہر جائے گا اور بحران کا شکار تاجروں اور درآمد کنندگان ہوجھ بنے گا انہوں نے کہا کہ لکڑی کے درامد کنندگان نے 13 جنوری سے درآمد بند کردی ہے، وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ سے اپیل کررہے ہیں کہ درآمدی کھیپ پر پورٹ چارجز اور ڈیمرج کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاہم وزیر کے پاس تاجروں سے ملاقات کا وقت نہیں ہے۔ پی این ایس سی بلڈنگ ہر دھرنے کے بعد حکام نے مزاکرات کی کوشش کی اور وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کا پیغام پہنچایا کہ جمعہ کو تین رکنی وفد سے ملاقات ممکن ہے جس پر تاجروں نے جمعہ کی سہ پہر تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا