ایئرپورٹ پارکنگ تنازع میں شدت

کراچی ایئرپورٹ کارگو کے ممنوعہ علاقے میں پارکنگ پر جھگڑے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش

ویجیلنس کی انچارج ثمینہ مشتاق نے بغیر اسٹیکر کی گاڑی کو پارکنگ سے روکا، تو CAA ملازم سلیم نے خاتون کو دھمکیاں دیں

سی اے اے ملازم سلیم نے جھگڑے کو مذہبی منافرت کا رنگ دینے کی کوشش کی، تحقیقات کے بعد ملازم کا دوسری جگہ ٹرانسفر

آصف زرداری نے کراچی ائیر پورٹ واقعہ کا نوٹس لے لیا،خاتون سکیورٹی انچارج پر توہین مذہب کے الزام کی تحقیقات کی ہدایت

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)کراچی ایئرپورٹ کارگو کے ممنوعہ علاقے میں پارکنگ پر جھگڑے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) شعبہ ویجیلنس کی انچارج ثمینہ مشتاق نے بغیر اسٹیکر کی گاڑی کو پارکنگ سے روکا، تو سی اے اے ملازم سلیم نے خاتون سیکیورٹی انچارج کو دھمکیاں دیں اور جھگڑے کو مذہبی منافرت کا رنگ دینے کی کوشش کی۔ سی اے اے ملازم سلیم دوست کی بغیر پاس والی گاڑی پارک کروانا چاہتا تھا جس پر جھگڑا ہوا۔جمعرات کی شام ایئرپورٹ کارگو ٹرمینل پر ہوئے واقعہ کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پارکنگ کے معاملے پر سی اے اے شعبہ ویجیلنس کی انچارج ثمینہ مشتاق اور سلیم کے درمیان مکالمہ ہو رہا ہے۔سی اے اے ملازم سلیم نے جھگڑے کو مذہبی منافرت کا رنگ دینے کی کوشش کی۔دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی ویجیلنس نے واقعے کی تحقیقات مکمل کرلیں۔ ترجمان سی اے اے کا کہنا ہے کہ خاتون سیکیورٹی انچارج کو دھمکی دینے والے ملازم کا دوسری جگہ ٹرانسفر کر دیا گیا ہے، اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ ممنوعہ علاقے میں لائی گئی گاڑی کس کی ہے۔دریں اثنا سابق صدر آصف زرداری نے کراچی ائیرپورٹ پر ہونے والے واقعہ کا سخت نوٹس لے لیا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ خاتون سکیورٹی انچارج کو فرائض کی ادائیگی سے روکنے کیلئے ان پر توہین مذہب کا الزام لگانے کی دھمکی شرمناک ہے، خاتون سکیورٹی انچارج پر توہین مذہب کے الزام کی تحقیقات کرائی جائیں۔سابق صدر کا کہنا تھا کہ توہین مذہب کا الزام انتہائی خطرناک عمل ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت خاتون سکیورٹی آفیسر کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائے، کچھ عناصر مذہب کی آڑ میں پاکستان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت اور عوام کو ایسی سوچ کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی، خاتون سکیورٹی آفیسر پر الزام غلط ثابت ہونے پر الزام لگانے والے کو سخت سزا دی جائے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ ثمینہ مشتاق سے بھی تحقیقات جاری ہیاہم موضوعات

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*