
توانائی بچت پلان کے تحت ملک بھر میں شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا اعلان،پنجاب حکومت اور مرکزی تنظیم تاجران نے فیصلہ مسترد کردیا
فیکٹریوں میں غیر موثر پنکھے نہیں بنائے جائیں گے۔ صرف پنکھے 12 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ملک میں اسٹریٹ لائٹس 50 فیصد آن ہوں گی، سورج کی روشنی کا استعمال بڑھایا جائے گا
وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کالائٹ جلائے بغیر اجلاس، ایم فیصلوں کی منظوری دے دی گئی،ورک فرام ہوم کرنے کی تجویز پر کمیٹی حتمی سفارشات مرتب کرے گی،خواجہ آصف کی میڈیا بریفنگ
فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بعد کرینگے، پنجاب حکومت کا اعلان، بدترین معاشی صورتحال میں کاروبار بند کرنا کسی صورت ممکن نہیں، مرکزی تنظیم تاجران، وزیراعظم ہاو¿س کے گھیراو¿ کی دھمکی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں توانائی کی بچت سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ ملک میں مارکیٹیں ساڑھے 8 اور شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پاور ڈویڑن کی سفارش پر توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے جو فی الفور پورے پاکستان میں نافذ العمل ہوگا۔ ہمیں اپنا طرز زندگی بدلنے کی ضرورت ہے۔ آج کابینہ اجلاس میں کوئی لائٹ نہیں جل رہی تھی۔ اجلاس مکمل طور پر سورج کی روشنی میں ہوا۔ ہماری عادات و اطوار باقی دنیا سے مختلف ہیں۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری محکموں میں 30 فی صد بجلی بچائی جائے گی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے دیگر ذرائع کا استعمال کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ فیکٹریوں میں اب غیر موثر پنکھے نہیں بنائے جائیں گے۔ ملک میں صرف پنکھے 12 ہزار میگا واٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ملک میں اسٹریٹ لائٹس50فیصد آن ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک پہلے سے ایسے ماڈلز پر چل رہے ہیں جب کہ ہم نے خود کو دوسرے ممالک سے الگ رکھا ہوا ہے۔ یہاں پر مارکیٹیں آدھی رات کے بعد بھی کھلی رہتی ہیں اور دفاتر کا بھی یہی حال ہے۔وفاقی وزرا خرم دستگیر، مریم اورنگزیب اور دیگر کے ساتھ میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کی عطا کی گئی روشنی سے فائدہ اٹھانے کے بجائے ہم بتیاں جلاتے ہیں۔ دکانیں دوپہر 12یا ایک بجے کھلتی ہیں۔ ہمیں گھروں میں بھی سورج کی روشنی استعمال کرنی چاہیے۔ ہم گرمیوں میں29ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ یکم فروری کے بعد پرانے بلب تیار نہیں کیے جائیں گے۔ غیر معیاری پنکھے بھی اب نہیں بنیں گے جب کہ غیر معیاری پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ توانائی بچت پلان ملک بھر میں نافذ العمل ہوگا۔ ساتھ ہی ملک بھر میں الیکٹرک بائیکس کو فروغ دیا جائے گا۔ موٹرسائیکل کی مد میں صرف3ارب ڈالر کا فیول استعمال ہو رہا ہے۔ الیکٹرک بائیکس کی وجہ سے سالانہ 3 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ پالیسی کے نتیجے میں شادی ہال، ریستوران اور مارکیٹوں کے اوقات کار کی پابندی سے 62 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ غیر موثر پنکھوں کا استعمال ترک کرنے سے 15 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ گرمیوں میں استعمال ہونے والی بجلی میں سے 5300 ائرکنڈیشنڈ اور باقی بجلی پنکھوں اور لائٹوں کی مد میں استعمال ہوتی ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ گھر سے کام (ورک فرام ہوم) کرنے کی تجویز پر کمیٹی حتمی سفارشات مرتب کرے گی۔دریں اثنا پنجاب حکومت نے بازار جلد بند کرنے سے متعلق وفاق کا حکم ماننے سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ ہم خود کریں گے اور تمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بعد کریں گے۔سینئر وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت دکانیں رات آٹھ بجے بند کرنے کا فیصلہ خود کرے گی، اس کیلئے پنجاب حکومت اپنی کابینہ کا اجلاس خود بلائے گی، ملک میں بے روزگاری بہت بڑھ رہی ہے اس بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتے، دوسری طرف مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے وفاقی حکومت کی طرف سے کاروباری مراکز جلدی بند کرنے کا فیصلہ مسترد کر دیا۔صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوہدری نے کہا کہ رات 8 بجے دکانیں اور 10 بجے شادی ہال بند کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بدترین معاشی صورتحال میں کاروباروں کو بند کرنا کسی صورت ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے ان نمائشی اقدامات سے توانائی کی بچت ممکن نہیں۔صدر تنظیم تاجران کا کہنا تھا کہ حکومت نے زبردستی دکانیں بند کروانے کی کوشش کی تو مزاحمت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کا استعمال کم کر دیں گے مگر کاروبار بند نہیں کریں گے۔: توانائی بچت پروگرام کے تحت رات آٹھ بجے کاروبار بند کرنے کے فیصلے کو ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایکشن کمیٹی نے بھی مسترد کردیا، ہوٹل مالکان نے وزیراعظم ہاو¿س کا گھیراو کرنے کی دھمکی دے دی۔صدر ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن محمد فاروق چوہدری کا کہنا تھا کہ رات آٹھ بجے کاروبار بند کرنے کا فیصلہ ہوٹل ، ریسٹورنٹ کے تاجروں کا معاشی قتل کے مترادف ہے، حکومت نے تاجر برادری کی طرف سے دی گئی تجاویز پر غور و فکر نہ کرکے یک طرفہ فیصلہ کیا ہے، حکومت کے یک طرفہ فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔