کھانے پینے کی اشیا عوام کی قوت خرید سے مزید دور، مہنگائی عروج پر ، عوام 2وقت کی روٹی کو ترس گئے
اجناس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، دالیں، چاول، آٹا اور مصالحہ جات کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
روپے کی قدر گرنے سے گرم مصالحے کی درآمدی قیمت بھی بڑھ گئی،زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے قانونی طریقے سے درآمد بند
کراچی(بزنس ڈیسک) سال 2022 نے گرانی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، کھانے پینے کی اشیا عوام کی قوت خرید سے اور بھی زیادہ دور ہوگئیں، اجناس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، دالیں، چاول، آٹا اور مصالحہ جات کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔تفصیلات کے مطابق سال 2022 میں مہنگائی اپنے عروج پر رہی اور نئے ریکارڈ قائم کرتی رہی۔ رواں سال ڈھائی نمبر آٹا کی قیمت میں فی کلو 46 روپے، فائن آٹا کی قیمت میں 41 روپے تک اضافہ ہوا، تھوک سطح پر ڈھائی نمبر آٹا 67 روپے سے بڑھ کر 114 روپے جبکہ فائن آٹا 74 سے مہنگا ہوکر 115 روپے پر آگیا۔کراچی ہول سیل گروسرز گروپ کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2022 سے دسمبر کے اختتام تک ہول سیل سطح پر دال، چاول، گندم آٹے کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ دال ماش درجہ اول 77روپے کلو اضافہ سے 335روپے کلو درجہ دوم 325روپے کلو کی سطح پر آگئی، ماش چھلکا 77روپے اضافہ سے 315روپے، ماش ثابت 305روپے کلو کی سطح پر آگئی۔دال مونگ دھلی درجہ اول 97روپے کلو اضافہ سے 255روپے کلو ہوگئی، مونگ دھلی درجہ دوم 92 روپے اضافہ سے 240روپے کلو کی سطح پر آگئی، مونگ چھلکا 42روپے اضافہ سے 215روپے، مونگ ثابت 215روپے کلو کی سطح پر آگئی، ارہر کی دال 77روپے مہنگی ہوکر 380اور 390روپے کلو پر آگئی۔مسور ثابت درجہ اول 22روپے مہنگی ہوکر 210روپے دال چنا 37روپے مہنگی ہوکر 200روپے درجہ دوم دال چنا 37روپے مہنگی ہو کر 190 روپے کلو ہوگئی، کابلی چنے کی قیمت میں ایک سال کے دوران 157روپے کا اضافہ ہوا۔کابلی چنا درجہ اول 410روپے کلو کی سطح پر آگیا، کابلی چنا درجہ دوم 107روپے مہنگا ہوکر 330 روپے کلو پر آگیا، چھوٹا چنا 77روپے مہنگا ہوکر 260روپے فروخت ہونے لگا، کالا چنا درجہ اول 42روپے مہنگا ہوکر 180روپے کالا چنا درجہ دوم 44روپے اضافہ سے 175 روپے ہوگیا جب کہ بیسن کی قیمت 37روپے اضافہ سے 185روپے ہوگئی۔رواں برس باسمتی چاول کی قیمت میں 70 سے 135 روپے کلو اضافہ ہوا، ایکسپورٹ کوالٹی کرنل باسمتی 135 روپے مہنگا ہوکر 325روپے پر آگیا، کرنل باسمتی درجہ اول 130روپے مہنگا ہوکر 300روپے پر فروخت ہوا، باسمتی 386چاول 70روپے مہنگا ہوکر 150روپے کلو پر آگیا۔باسمتی سیلا اسپیشل 120روپے مہنگا ہو کر 300 روپے پر آگیا، چاول باسمتی سیلا درجہ دوم 90 روپے مہنگا ہوکر 250روپے پر آگیا، باسمتی اسپیشل پونیہ چاول 60روپے اضافہ سے 180روپے کلو پر آگیا، سندھ کا اری 6 چاول درجہ اول 25 روپے مہنگا ہوکر 90روپے درجہ دوم85 روپے کلو پر آگیا۔اس سال کے دوران چینی کی قیمت میں استحکام رہا اور تھوک سطح پر چینی 87 سے کم ہوکر 85 روپے پر آگئی، گڑ کی قیمت 110 سے کم ہو کر 100 روپے پر آگئی۔ خوردنی تیل اور گھی 480 سے 550 روپے لیٹر/کلو فروخت ہوتا رہا۔تھوک سطح پر مصالحہ جات کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہوگیا، زیادہ تر گرم مصالحہ درآمد کیے جاتے ہیں، روپے کی قدر گرنے سے درآمدی قیمت بھی بڑھ گئی۔دوسری جانب زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے مصالحہ جات کی قانونی طریقے سے درآمد بند ہوگئی اور اس وقت تھوک بازاروں میں افغانستان کے راستے لایا جانے والا گرم مصالحہ فروخت کیا جارہا ہے۔ تھوک سطح پر مصالحہ جات کی قیمت میں 30 سے 50 فیصد تک اضافہ ہوا۔سال کے آغاز پر 900روپے کلو فروخت ہونے والی کالی مرچ دسمبر تک 1100روپے کلو فروخت ہونے لگی، سفید زیرہ 2200سے بڑھ کر 2600 روپے کلو پر آگیا، بڑی الائچی 560روپے کلو سے بڑھ کر 625روپے کلو پر آگئی، دار چینی کی تھوک قیمت 1325سے بڑھ کر 2670 روپے کلو پر آگئی دیگر گرم مصالحہ جات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کا رجحان رہا۔