
رواں ماہ سردیاں شروع ہوتے ہی پرانے گرم کپڑوں پر تین سو فیصد ٹیکس (ویلیو ایشن ڈیوٹی) نافذ
لنڈا کے کپڑے بھی غریبوںکی پہنچ سے دور
ٹیکس کے نفاذ سے لنڈا کا ایک کنٹینر جو سات لاکھ روپے میں پڑتا تھا اب ستائیس لاکھ روپے کا ہوگیا ہے
غریب امپورٹر جو پہلے ہی ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے پریشان تھا اب ٹیکسوں کے بوجھ تلے مزید دب گیا
ڈیوٹی 36 سینٹ سے بڑھا کر ایک ڈالر کردی ہے جس سے پرانے گرم کپڑے تین سوفیصد مزید مہنگے ہوگئے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)لنڈا کے کپڑے بھی غریبوں کی پہنچ سے دور ہوگئے۔ کراچی سمیت ملک بھر میں شدید سردی جاری ہے اور اس سردی سے بچنے کیلئے غریب اور متوسط طبقہ لنڈا کے گرم کپڑوں پر گزارا کرتا ہے جو قیمت میں سستے ترین ہوتے ہیں۔ حکومت نے رواں ماہ سردیاں شروع ہوتے ہی پرانے گرم کپڑوں پر تین سو فیصد ٹیکس (ویلیو ایشن ڈیوٹی) نافذ کردیا ہے جس کی وجہ سے لنڈا کا ایک کنٹینر جو سات لاکھ روپے میں پڑتا تھا اب ستائیس لاکھ روپے کا ہوگیا ہے۔ غریب امپورٹر جو پہلے ہی ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے پریشان تھا اب ٹیکسوں کے بوجھ تلے مزید دب گیا ہے۔ لنڈا پر ویلیو ایشن ڈیوٹی کے علاوہ سیلز ٹیکس سمیت کئی ٹیکسز پہلے ہی عائد ہیں جس کی وجہ سے لنڈا کے کپڑے مزید مہنگے ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان سیکنڈ ہینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد عثمان، جوائنٹ سیکرٹری امیر محمد خان اور دیگر رہنماو¿ں نے کراچی پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی میں پسے ہوئے عوام کی سستی چیزوں تک رسائی کو مزید محدود کیا جارہا ہے۔ حکومت نے لنڈے کے کپڑے پر ویلیو ایشن ڈیوٹی چھتیس سینٹ سے بڑھا کر ایک ڈالر کردی ہے جس سے پرانے گرم کپڑے تین سوفیصد مزید مہنگے ہوگئے ہیں۔ پاکستان سیکنڈ ہینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے رہنماو¿ں کا کہناتھا کہ موسم سرما کی شروعات ہوچکی ہے کے پی اور بلوچستان میں برف باری بھی ہورہی ہے، عوام کو گرم کپڑوں کی ضرورت ہے لیکن حکومت نے اسے عوام کی پہنچ سے دور کردیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ لنڈے کے کپڑوں کے تین سو کنٹینر پورٹ پر پھنسے ہیں۔ جس کا ہرجانہ بھی امپورٹر کو دینا پڑڑہاہے۔ رہنماو¿ں نے بتایا کہ لنڈے کے کپڑوں کی امپورٹ ملک بھر میں سو ملین ڈالر ہے۔پرانے کپڑے یورپ، امریکا اور دیگر ممالک سے منگوایا جاتا ہے۔ رہنماو¿ں کے مطابق ڈیوٹی میں تین سو فیصد اضافے کے بعد امپورٹرز نے تمام سودے روک دئیے ہیں جس سے قومی خزانے کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ پاکستان سیکنڈ ہینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے رہنماو¿ں کا کہنا ہے راتوں رات اضافے سے پہلے ایک کنٹینر چار ہزار ڈالر تھا جو اب بائیس ہزار ڈالر تک ہوگیا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں زیادہ ڈالرز ادا کرنے ہونگے جب کہ ملک میں پہلے ہی ڈالرز کا بحران ہے۔ رہنماو¿ں کا کہنا ہے ہول سیل مارکیٹیں بند ہو چکی ہیں۔ کیونکہ مال پورٹ پر پڑا ہے امپورٹرز مال مہنگا ہونے کی وجہ سے اٹھا نہیں رہے۔ پاکستان سیکنڈ ہینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ویلیو ایشن میں اضافے کا فیصلہ واپس لیا جائے تاکہ غریب عوام اور امپورٹرز سکون کا سانس لے سکیں۔۔