دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے علاوہ سیاسی اور معاشی غیریقینی کی صورتحال اور امن و امان سمیت دیگر عوامل کی وجہ سے مختلف معاشی شعبہ جات میں رواں سال کے دوران مجموعی طور پر تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں۔
سال 2022 میں دنیا میں کاروباری معاملات میں کافی حد تک اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا، یہ سال اب اپنی تلخ و شیریں یادوں کے ساتھ اختتامی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، اس سال کاروباری معاملات میں مختلف شعبوں میں نمایاں تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئیں جس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
جنوری :
روس کی یورپ کا تیل اور گیس بند کرنے کی دھمکی
روس یوکرین جنگ سے قبل بھی روس اور یورپی یونین کے درمیان لفظی گولہ باری کا سلسلہ جاری تھا اس سلسلے میں روس نے یورپی یونین کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سوئفٹ تک رسائی بند کی گئی تو ہم یورپ کا تیل اور گیس بند کردیں گے۔
اس حوالے سے روس کے وزیر خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں سوئفٹ سسٹم تک رسائی بند کیے جانے کو ماسکو کے ساتھ تعلقات توڑنے کے مترادف قرار دیا تھا۔
سعودی عرب میں پہلی بار گاڑیوں کی تیاری
رواں سال سعودی حکومت نے پہلی بار مقامی سطح پر گاڑیوں کی تیاری کا فیصلہ کیا، جس کے تحت ایک فیکٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
صنعتی شہر الجبیل میں قائم کی جانے والی قومی کمپنی "سنام” کے ایگزیکٹیو چیئرمین ڈاکٹر فہد الدھیش نے بتایا کہ فیکٹری سعودی ویژن 2030 کے مقررہ پروگرام کے مطابق تیار کی جارہی ہے۔
فروری:
بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معاہدہ
بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارت کو 100 ارب ڈالر سے آگے لے جانے کے لیے دونوں ممالک نے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ (سی ای پی اے) کہلاتا ہے۔ یہ کسی بھی عرب ملک کے ساتھ بھارت کا پہلا سی ای پی اے معاہدہ تھا۔
بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سی ای پی اے کا یہ معاہدہ اس لحاظ سے اہم تھا کہ اس کے لیے دونوں ممالک نے بات چیت کا یہ عمل بہت تیزی سے صرف 88 روز میں مکمل کیا جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ اب تک دنیا میں کسی بھی سی ای پی اے کو اتنے کم وقت میں انجام نہیں دیا گیا ہے۔
مارچ:
صدر پوتن کا 500 غیرملکی طیارے نہ واپس کرنے کا فیصلہ
مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کے جواب میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک نئے قانون پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد غیرملکی کمپنیوں کو روس کو ٹھیکے پر دیے گئے ہوائی جہاز واپس نہ کرنا تھا۔
روسی فضائی کمپنیاں جو طیارے استعمال کررہی ہیں ان میں سے 75 فیصد ایسے ہیں جو لیز یا کرائے پر حاصل کیے گئے ہیں، اگر روس کو یہ طیارے واپس کرنا پڑجاتے تو روس کی فضائی حدود مسافر بردار طیاروں کے حوالے سے بالکل ویران ہوسکتی تھی۔
اپریل :
روس کو روبیل میں کاروبار کی خوشخبری ملی
پچھلے دنوں گراوٹ کی شکار روسی کرنسی کے لئے بڑی خبر آئی تھی کہ کئی ملکوں نے روس کے ساتھ اپنی تجارت روبیل میں کرنے کا اصولی فیصلہ کیا تھا۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یورپ کی کچھ بڑی توانائی فرموں نے کریملن کی جانب سے کیے جانے والے مطالبہ پر روسی گیس کی فراہمی کے لیے ادائیگی کا نیا نظام استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
مئی :
کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں تیزی سے کمی
ماہ مئی میں دنیا بھر میں کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں تیزی سے کمی آئی اور اس کی وجہ ایک مقبول کوائن کی مالیت میں 99 فیصد تک کمی تھی، جس نے اپنے ساتھ ایک ’اسٹیبل کوائن‘ (وہ کرنسی جس کی قیمت میں تیزی سے اتار چڑھاؤ نہیں آتا) کی قیمت بھی گرا دی۔
ٹیرا لونا نامی کوائن کی قدر گذشتہ ماہ 118 ڈالر تھی جو گر کر 0.09 ڈالر پر آ گئی، اس کا اثر اس کوائن سے منسلک ایک اور کرنسی ’ٹیرا یو ایس ڈی‘ پر بھی ہوا جو عام طور پر کافی مستحکم ہوتی ہے اور ایک اسٹیبل کوائن مانی جاتی ہے۔
جون :
روبیل نے ڈالر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد ماہ جون میں تمام تر مشکل حالات کے باوجود روسی کرنسی روبیل نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں دنیا بھر میں کامیاب ترین کرنسی کہلائی، یہاں تک کے روبیل نے برازیلی کرنسی ریال کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔
ایک وقت میں روبیل کی قیمت گر کر ڈالر کے مقابلے میں ایک سینٹ سے بھی کم رہ گئی تھی لیکن اس کمی کے صرف دو مہینے بعد ہی روبیل کی قدر میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا۔
بھارت کا روس سے تیل خریدنے کا فیصلہ
ماہ جون میں ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا تھا، بھارت نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود کم قیمت پر روسی تیل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی تیل کی درآمدات کو مستحکم کیا۔
امریکہ کا کہنا تھا کہ روس سے تیل خریدنا اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی تو نہیں ہے لیکن یہ روس کے یوکرین پر حملے کی حمایت کے مترادف ہے۔جولائی :چین : غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہرواں سال جولائی میں چین کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کی نسبت 17.4 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد امریکی ڈالر کے لحاظ سے داخلی بہاؤ ایک سال پہلے کے مقابلے میں 21.8 فیصد بڑھ کر 112 ارب 35 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔چین کے مغربی علاقے میں ہونے والی غیرملکی سرمایہ کاری میں جنوری تا جون کی مدت میں 43.9 فیصد اضافہ جبکہ وسطی علاقے میں 25 فیصد، اور مشرقی علاقے میں 15.6 فیصد اضافہ ہوا تھا۔اگست :ٹاٹا موٹرز نے فورڈ کمپنی کا پلانٹ خرید لیامعروف بھارتی کمپنی ٹاٹا موٹرز نے گجرات میں قائم فورڈ کمپنی کا کاریں تیار کرنے والا پلانٹ 7.26 ارب روپے میں خریدنے کا فیصلہ کیا اور یہ معاہدہ ایسے وقت میں کیا گیا جب ٹاٹا کمپنی کو اپنی گاڑیوں کی طلب پوری کی غرض سے پیداوار میں اضافہ کرنا تھا۔ ٹاٹا اور فورڈ کے درمیان ہونے والے اس معاہدہ میں پلانٹ کی زمین، مشینری اور تمام اہم ملازمین بھی شامل تھے۔ستمبر :یو اے ای اور عمان کے درمیان ٹرین سروسرواں سال یو اے ای نیشنل ریل نیٹ ورک کے ڈویلپر اور آپریٹر نے سلطنت عمان ریل کے ساتھ مشترکہ طور پر مساوی ملکیت والی کمپنی قائم کرنے کے لیے ایک معاہدہ پر دستخط کیے، جسے عمان اتحاد ریل کمپنی کا نام دیا گیا۔معاہدے کے تحت دونوں ریاستوں کے درمیان تجارتی مقاصد کیلئے تیز رفتار مال بردار ٹرینیں چلیں گی۔ جس سے انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کی صنعتوں میں نئے امکانات پیدا ہوں گے۔اکتوبر :بھارت میں کوکنگ آئل مشن کا آغازانڈونیشیا کی جانب سے گزشتہ سال خوردنی تیل کی برآمدات روکنے کے بعد بھارت نے پام آئل مشن کا آغاز کیا، جس کیلئے کسانوں کو پام آئل کی کاشت کی ترغیب دی گئی۔ رواں سال کاشت کی جانے والے سرسوں کے بیج کی ریکارڈ پیداوار آئندہ سال 2023میں بڑھنے کا قوی امکان ہے۔نومبر :کرپٹو کرنسی کا کھرب پتی تاجر دیوالیہسیم بینک مین فرائیڈ کو ’کرپٹو کنگ‘ کا خطاب ملے ابھی آٹھ ہی دن ہوئے تھے کہ ان کی کمپنی دیوالیہ ہوگئی، اور وہ سی ای او کے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔اسے کم ترین مدت میں کسی شخص کو کرپٹو کرنسی میں ہونے والا سب سے بڑا نقصان قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں سیم بینک مین فرائیڈ نے صرف چند روز میں 16 ارب ڈالر کی رقم ڈبوئی۔دسمبر:یورپی یونین کا توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے اہم اقدامیورپی یونین کے رکن ممالک نے توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے قدرتی گیس کی قیمتوں کو 180 یورو (191 امریکی ڈالر) فی میگا واٹ گھنٹہ تک محدود کرنے پر اتفاق کیا۔امریکا میں سعودی سرمایہ کاری میں کمیامریکہ کی اسٹاک مارکیٹ میں سعودی تاجروں کی جانب سے کی جانے والی تجارت کا حجم گزشتہ 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔تیسری سہ ماہی کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں سعودیوں کی تجارت کی قدر 23 ارب ریال تک گرگئی، جو تقریباً 3 سال کی کم ترین سطح ہے۔سعودی کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی منڈیوں میں لین دین کی قدریں گزشتہ سال کی اسی سہ ماہی کے مقابلے نصف سے بھی کم رہ گئیں