بلدیاتی اداروں میں کروڑوں کا ہیر پھیر

کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تعمیرو مرمت کیلیے ملنے والے 4ارب میں سے 36 کروڑ روپے بغیر کام کے جاری

بلدیاتی اداروں میں کروڑوں کا ہیر پھیر

400 ملین کے 10پیکیج کنٹریکٹرز کے ایک گروپ کو ایوارڈ کرکے ان میں سے5 کمپنیوں کو چھ،چھ کروڑ روپے مل گئے

کلک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے نے بغیر ٹینڈرز کے بھاری رشوت لیکر 10 براہ راست ٹھیکے ایک گروپ کوایوارڈ کردیئے

گروپ نے اپنے دفاتر کے علاوہ خفیہ کاروائی کےلیے دفتر بنا رکھا ہے جس میں کچھ سرکاری اور کچھ ریٹائرڈ افسران کام کرتے ہیں

کراچی(رپورٹ: سید جنید احمد) کراچی کوورلڈ بنک کی جانب سے انفراسٹرکچر کی تعمیر و مرمت کے لیئے ملنے والے 4ارب روپے کے فنڈز کو بغیر کسی ٹینڈر طلبی کے چار / چار سو ملین کے 10پیکیج کنٹریکٹرز کے ایک گروپ کو ایوارڈ کرکے ان میں سے پانچ کمپنیوں کو چھ،چھ کروڑ روپے کل 36 کروڑ روپے بغیر کام کیئے ایڈوانس جاری کردیئے گئے تفصیلات کے مطابق ورلڈ بنک نے کراچی میں انفراسٹرکچر کی تعمیر و مرمت کے لیے 4ارب روپے (کلک ) کو جاری کیئے تھے جس کلک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر آصف جان نے کے ایم سی کے افسران میونسپل کمشنر افضل زیدی اور ڈی جی کے ایم سی اظہر علی شاہ اور اسکے اکاونٹس آفیسر زوار زیدی نے بغیر ٹینڈرز کے بھاری رشوت کے عوض 400 / 400 ملین کے 10 براہ راست ٹھیکے ٹھکیداروں کے ایک گروپ کوایوارڈ کردیئے اس میں نا صرف تھیکے ایوارڈ کیئے بلکہ دس میں سے پانچ کمپنیوں کو پانچ پانچ کروڑ کے بیک ڈیٹ میں 14 نومبر 2022 کو نیشنل بنک کے چیک بھی جاری کردیئے مذکورہ چیک تاریخ اجرا کے کئی روز بعد ایک روز میں جاری کروائی گئی ? جس پر کنٹریکٹرز کی ایک بڑی تعداد میں تشویش پائی جارہی ہے کنٹریکٹرز نے سٹی کنٹریکٹرز نامی شوشل میڈیا گروپ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے مافیا قرار دیتے ہوئے اس گروپ کا سرغنہ تنویر نامی ٹھکیدارکو بتایا ہے اس گروپ میں ٹھکیدار کا کہنا تھا کہ چار پانچ سالوں سے اس گروپ کے عام ٹھکیدار پر روزگار کے دروازے بند کردیئے ہیں اس گروپ نے اپنے اپنے دفاتر کے علاوہ خفیہ کاروائی کے لیے دفتر بنا رکھا ہے جس میں کچھ سرکاری اور کچھ ریٹائرڈ افسران کام کرتے ہیں اور یہ منصوبے تیار ہوتے ہیں واضع رہے کہ اس گروپ کے خلاف اینٹی کرپشن،ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے پاس بوگس بلوں ادائیگیوں کی وصولی،جعلی بنک گارنٹیوں اور تعمیر و مرمت کے کاموں میں خردبرد کی شکایات درج ہیں لیکن یہ ادارے تحقیقات شروع کرکے التوامیں ڈال دیتے ہیں ?

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*