رپورٹ عارف اقبال
کراچی میں کمسن بچیوں سے پر تشدد زیادتی اور قتل کے واقعہ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا گزشتہ ایک ہفتے کے دوران زیادتی کے بعد قتل کئے جانے والی بچیوں کا واقعہ بریگیڈ کے علاقے جیکب لائن،مبینہ ٹاﺅن کے علاقے موسمیات‘گلشن معمار کے علاقے افغان بستی جبکہ 25روز قبل قائد آباد کے علاقے مسلم آباد میں پیش آیا جہاں سے 4کمسن بچیوں کی تشددزدہ نعشیں برآمد ہوئیں تاہم پولیس کی کوششوں سے واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا اور پولیس نے ملزمان کو قرار واقعی سزا کے لئے معزز عدالت کے روبرو بھی پیش کردیا ہے واقعہ کے مطابق 6دسمبر 2022ءکو بریگیڈ تھانے کی حدود جیکب لائن میں گھر کے اندر سے 12 سالہ ایشا دختر یاسین کی پھندا لگی نعش ملی مقتولہ کی نعش قانونی کارروائی کے لئے جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں ابتدائی طور پر مقتولہ کے ورثا بچی کی موت خودکشی قرار دے رہے تھے لیکن طبی معائنے کے بعد راز کھلا کہ مقتولہ کی موت خودکشی نہیںبلکہ اسے قتل کیا گیا ہے اور قتل سے قبل اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے ڈاکٹروں کی ابتدائی طبی رپورٹ مقتولہ کے لواحقین پر بجلی بن کر گری اور ہر کوئی یہ سوچنے پر مجبور ہوا کہ اس کمسن بچی کے ساتھ اتنا بھیانک جرم کون کرسکتا ہے تاہم موقع پر بریگیڈ پولیس پہنچی اور واقعہ کی تفصیلات اکٹھا کرنا شروع کیا جس میں مقتولہ کے والد محمد یٰسین نے بتایا کہ وقوعہ کے روز ساڑھے گیارہ بجے جب وہ کام سے واپس گھر آیا تو گھر کا تالا کھلا ہوا تھا اور اس کا چھوٹا بھائی مجیب اللہ عرف ندیم صحن میں ٹہل رہا تھا اس نے بتایا کہ ایشا نے خودکشی کرلی ہے اور اس کی نعش اوپر کمرے میں پڑی ہے یہ اندوہناک خبر سن کر یٰسین فوری اوپر پہنچا جہاں مقتولہ ایشا کی نعش موجود تھی اس دوران والد نے مقتولہ کی نعش جناح اسپتال منتقل کیا جبکہ واقعہ کے بعد مجیب اللہ فرار ہوگیا تھا اس بیان کے بعد پولیس کا شک یقین میں بدل گیا کہ یہ بھیانک جرم کسی قریبی شخص نے ہی کیا ہے
اور پولیس نے جب اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا تو یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ مقتولہ ایشا کا قتل کسی اور نے نہیں بلکہ اسکے چچا مجیب اللہ عرف ندیم نے ہی کیا ہے جبکہ جناح اسپتال میں لیڈی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ بریگیڈ تھانے کی حدود سے 12سالہ نابالغ لڑکی ایشا کو میڈیکو لیگل سیکشن 2 میں دوپہر دو بجے کے قریب مردہ حالت میں لایا گیا متعلقہ تفتیشی افسر سے کاغذات حاصل کرنے کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جسمانی نتائج پرتشدد جنسی حملے کی سختی سے نشاندہی کرتے ہیں جبکہ مقتولہ کی موت گلا دبانے کے نتیجے میں دم گھٹنے سے ہوتی ہے جبکہ حتمی نتیجے کے لئے مقتولہ کے جسم کے مختلف حصوں کے نمونے بھی لئے گئے ہیں پولیس کے مطابق بریگیڈ کے علاقے جیکب لائن کا رہائشی محمد یسین اور اہلخانہ جناح اسپتال میں 12سالہ ایشا کی نعش لے کر جناح اسپتال گئے جہاں انہوں نے کہا کے انکی بیٹی نے گھر کے اندر پھندا لگا کر خودکشی کرلی ہے اس اطلاع پر برگییڈ پولیس بھی اسپتال بعد ازاں جائے وقوعہ پہنچی ایس ایچ او بریگیڈ نے مزید بتایا کہ مقتولہ کے اہلخانہ نے پولیس کو بیان دیا کہ انکی بیٹی ایشا نے گھر میں دوپٹے کی مدد سے پھندا لگاکر خودکشی کرلی ہے لیکن پوسٹ مارٹم کے دوران لیڈی پولیس سرجن نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا کہ مقتولہ ایشا کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے اور اسکے بعد اسکا گلہ گھونٹ کر قتل کیا گیا پولیس نے اس انکشاف کے بعد فوری کارروائی کرتی ہوئی کرائم سین یونٹ کو جائے وقوعہ پر طلب کیا اور جائزے کے دوران اہم ثبوت اکھٹے کئے جبکہ مذید تفتیش کے دوران اہلخانہ سے معلوم کیا کہ واقعہ کے وقت گھر میں کون کون لوگ موجود تھے پولیس نے علاقہ مکینوں سے بھی پوچھ گچھ کیا ایس ایچ او کے مطابق مقتولہ ایشا کے والد یٰسین نے بتایا کہ ڈی ایم سی میں بطور مالی ملازمت کرتا ہے اور واقعہ کے وقت وہ گھر میں موجود نہیں تھاجبکہ مقتولہ4بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر اور آٹھویں جماعت کی طالبہ تھی تاہم پولیس نے قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد مقولہ ایشا کی نعش ورثا کے حوالے کردی اور واقعہ کا مقدمہ الزام نمبر 774/2022مقتولہ کے والد یٰسین کی مدعیت میں درج کرکے مزید کارروائی کا آغاز کردیا ایف آئی آر کے متن کے مطابق مدعی یٰسین نے پولیس کو بتایا کہ میں اپنی فیملی کے ساتھ عثمانیہ مسجد جیکب لائن کے قریب رہائش پذیر اور D.M.C میں بطور مالی ملازم ہوں واقعہ والے روز میں تقریبا صبح دس بجے اپنے کام پر چلاگیا اس وقت میری 12 سالی بیٹی ایشا گھر میں تھی میں کام پر جاتے ہوئے میں اپنے مکان کے دروازے کو باہر سے تالا لگا کر چلاگیا قریب ساڑھے گیارہ بجے جب گھر واپس آیا تو گھر کا تالا کھلا ہوا تھا میں اندر داخل ہوا تو میرا بھائی مجیب اللہ عرف ندیم گھر کی صحن میں ٹہل رہا ہے اور گھر پر کوئی دوسرا نہیں تھا اندر آنے پر مجیب اللہ نے مجھے بتایا کہ ایشا نے خودکشی کرلی ہے اور اسکی نعش اوپر کمرے میں پڑی ہے میں فوری طور پر اوپر کمرے میں گیا اور دیکھا کہ میری بیٹی کی نعش فرش پر پڑی ہے اور دیکھا کہ اسکے گردن اور گال کے نچلے حصے پر نشانات ہیں میں فوری محلے کے دیگر لوگوں کے ساتھ رکشہ بلایا اور نعش کو لیکر جناح اسپتال پہنچا یہاں مجھے معلوم ہوا کہ میری بیٹی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے لہذا میرا دعویٰ ہے کہ میرا حقیقی بھائی مجیب اللہ عرف ندیم ولد حبیب اللہ جوکہ ہیروئن نشے کا عادی ہے
اس نے میری بیٹی کو زیادتی کے بعد قتل کیا اور اب موقع سے فرار ہے جس کے بعد پولیس فوری کارروائی شروع کرتے ہوئے 12سالہ ایشا کو زیادتی کے بعد قتل میں ملوث ملزم مجیب اللہ کو جیکب لائن سے ہی گرفتار کرلیا جس نے پولیس کی ابتدائی تفتیش میں ہی ملزم نے مقتولہ بچی کے ساتھ زیادتی اور گلا دبا کرقتل کرنے کا اعتراف کرلیا پولیس نے اگلے روز ملزم مجیب اللہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت کے روبرو کمسن بھتیجی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی پولیس نے گرفتار ملزم مجیب کو عدالت میں پیش کیا تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم مجیب اللہ نے اپنی ہی بھتیجی 12سالہ ایشا کو زیادتی کا نشانہ بنایا گلا دبا کر قتل کیا اور موقع سے فرار ہونے کے بعد علاقے میں ہی چھپ گیا پوسٹ مارٹم کے بعد ایم ایل او رپورٹ میں بھی بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کی رپورٹ مثبت آئی ہے معزز عدالت نے مزید تفتیش کے لیئے ملزم کو 13دسمبر تک پولیس حوالے کیا اور آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
ادھر مبینہ ٹاﺅن تھانے کی حدود محکمہ موسمیات کے قریب شکیل گارڈن فلیٹ سے 14سالہ زینب دختر نعیم کی نعش ملی اس اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ کر مقتولہ کی نعش تحویل میں لے کر قانونی کارروائی کے لیئے جناح اسپتال منتقل کیا جہاں پولیس افسر مصطفی نے بتایا کہ ابتدائی میڈکل رپورٹ میں یہ ثابت ہوا ہے کہ مقتولہ زینب کو جنسی زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا ہے پولیس کے مطابق مقتولہ زینب کے والد سرکاری ملازم‘ جبکہ والدہ نرس ہیں جبکہ واقعہ کے وقت مقتولہ کے والدین اور بہن گھر پر موجود نہیں تھی پولیس نے واقعہ کا مقدمہ مقتولہ کے والد نعیم کی مدعیت میں درج کرکے تفتیش کا آغاز کیااور اپنے ذرائع سے معلوم کرلیا کہ زیادتی اور قتل کی واردات میں کون ملوث ہوسکتا ہے جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے میں ہی چھاپہ مار کر ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا جس کی شناخت عرفان کے نام سے ہوءایس ایچ او مبینہ ٹاﺅن کے مطابق ملزم عرفان پیشے کے لحاظ سے پلمبر ہے اور مقتولہ کے والد نعیم کا جاننے والا بھی ہے جبکہ کئی دفعہ ملزم کام کے سلسلے میں نعیم کے گھر گیا جہاں اسے معلوم ہوا کہ نعیم اور اسکی اہلیہ کس وقت گھر پر ہوتے ہیں اور کام کے سلسلے میں کس وقت گھر پر نہیں ہوتے ہیں واقعہ والے روز بھی ملزم اس وقت نعیم کے گھر گیا جب اسے پتہ تھا کہ دونوں میاں بیوی اور اسکی ایک بیٹی گھر پر نہیں ہوگی اور زینب گھر میں اکیلی ہوگی‘
جبکہ تفتیش کے دوران پولیس کو معلوم ہوا کہ واقعہ سے قبل ملزم عرفان کو جائے وقوعہ کے آس پاس دیکھا گیا تھا جس پر پولیس نے کارروائی کرکے ملزم عرفان کو گرفتار کیا اور دوران تفتیش ملزم نے مقتولہ زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے ایس ایچ او کے مطابق پولیس ملزم عرفان کو زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کی واردات میں ملوث ہونے پر ملزم کو معزز عدالت سے قرار واقعی سزا دلوائے گی تاکہ مقتولہ کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔
ادھر 12دسمبر کی شام گلشن معمار پولیس اطلاع ملی کہ تھانے کی حدود افغان بستی کا رہائشی موسیٰ کی 6 سالہ بیٹی حسینہ لاپتہ ہے پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملنے پر فوری کارروائی شروع کی لیکن کوششوں کے باوجود مغویہ حسینہ کا سراغ نہیں مل سکا پولیس کے ساتھ مغویہ کے ورثاءاور دیگر افراد بھی رات گئے تک مغویہ کو تلاش کیا لیکن حسینہ کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تاہم اس دوران ورثا کو اطلاع ملی کہ افغان بستی میں ہی موجود ایک ٹوٹے ہوئے مکان میں ایک بچی کی نعش موجود ہے جس کی فوری اطلاع گلشن معمار پولیس کو بھی دی گئے پولیس فوری کارروائی کرتی ہوئی جائے وقوعہ پر پہنچی اور بچی کی نعش تحویل میں لے کر قانونی کارروائی کے لئے اسپتال منتقل کیا ایس ایچ او گلشن معمار امین قریشی کے مطابق اسپتال میں مقتولہ کی شناخت 6سالہ حسینہ دختر موسیٰ کے نام سے ہوءاور ابتداءپوسٹ مارٹم میں یہ بات سامنے آئی کہ مقتولہ کو زیادتی کے بعد گلا دباکر قتل کیا گیا تاہم پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد مقتولہ کی نعش ورثاءکے حوالے کردی ایس ایچ او گلشن معمار امین قریشی کے مطابق مقتولہ 6بہن بھائیوں میں چوتھے نمبر پر تھی جبکہ مقتولہ کا والد مزدور ہے اور 6ماہ قبل ایک حادثے میں پاﺅں کی ہڈی ٹوٹ جانے کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذور ہے پولیس کے مطابق 12 دسمبر کی شام مغرب کے وقت بچی لاپتہ ہوئی تھی جس کی نعش افغان کیمپ کے قرہب ایک ٹوٹے گھر سے برآمد ہوئی ایس ایس پی ویسٹ فیصل بشیر میمن کے مطابق بچی کی گمشدگی کی اطلاع پولیس کو ملی جس کا مقدمہ گلشن معمار تھانے میں اسی شب مقتولہ کے والد موسی کی مدعیت میں درج کرلی گئی تھی اور پھر مقتولہ کی نعش ملنے پر پولیس برق رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذرائع کی مدد سے واقعہ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا اور ابتدائی تفتیش میں ملزم نے حسینہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کا اعتراف بھی کرلیا ہے پولیس کے مطابق ملزم کی شناخت یوسف کے نام سے ہوئی ملزم اسی علاقے کا رہائشی ہے ملزم نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ پیر کو بعد نماز مغرب جب علاقے میں لوشیڈنگ کی وجہ سے اندھیرا تھا تو ملزم نے اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حسینہ کو اغوا ءکیا اور قریبی ٹوٹے ہوئے مکان میں لے جاکر درندگی کا نشانہ بنایا اور شناخت کی خوف سے ملزم نے 6سالہ حسینہ کو گلا دباکر قتل کردیا اور نعش کو جائے وقوعہ پر چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا جبکہ پولیس نے بتایا کہ بچی کی نعش اسکی رہائش گاہ سے کچھ فاصلے پر غیر آباد ٹوٹے ہوئے گھر میں جاکر دیکھا گیا تو اندر بچی کی نعش پڑی تھی پولیس کو جس گھر سے مقتولہ کی نعش ملی کافی عرصے سے خالی اور بارشوں اور تیز ہواﺅں کے باعث اسکی دیواریں گر گئی تھیںجس کی وجہ سے یہ کافی عرصے سے خالی پلڑا تھاجس کا فائدہ درندہ صفت یوسف نے اٹھاتے ہوئے بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلادبا کر قتل کردیا پولیس کے مطابق ملزم کی عمر 18 سے 20سال کے قریب ہے جبکہ علاقہ مکینوں کا بھی مطالبہ ہے ملزم یوسف کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے۔
جبکہ18اکتوبر 2022ءکو بھی قائدآباد تھانے کی حدود مسلم آباد کالونی مکی مسجد کے قریب خالی پلاٹ سے بھی 6 سالہ منیبہ دختر مقبول احمد کی بھی تشدد زدہ نعش ملی تھی مقتولہ 6 بہنوں میں تیسرے نمبر پر تھی۔