قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کو بتایا گیا ہے کہ سندھ کو پنجاب میں (تونسہ اور گڈو بیراجوں کے درمیان) اپنے پانی کے 46 فیصد حصے سے محروم رکھا جا رہا ہے اور بلوچستان، سندھ میں اپنے پانی کے تقریباً 84 فیصد حصے سے محروم ہے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن قومی اسمبلی محمد یوسف تالپور کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس کا یہ بنیادی نکتہ تھا جنہوں نے پنجاب میں پانی کے نقصان کو ڈاکہ قرار دیتے ہوئے سفارش کی کہ پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے پانی کے ریگولیٹر کی جانب سے اختیار کیے گئے تین درجے کے فارمولے کے بجائے ہر صورت میں صوبوں میں پانی کی تقسیم 1991 کے معاہدے کے پیرا 2 کے مطابق ہونی چاہیے۔
رکن قومی اسمبلی خالد مگسی (جو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے مقرر کردہ ذیلی کمیٹی کے سربراہ ہیں) فیلڈ وزٹ اور پیمائش کی نگرانی کے بعد رپورٹ کیا کہ مختلف اسٹیشنوں بالخصوص تونسہ، گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کے اخراج کی پیمائش کی بات کی جائے تو صوبوں کے درمیان اعتماد کی کمی اس وقت سب سے اہم مسئلہ ہے۔