
چھبیسویں اور ستائیسویں آئینی ترامیم نے آئین و قانون کی بالادستی کو ختم کر دیا ہے، حلیم عادل شیخ
21 نومبر جمعے کو ستائیسویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوگا، حلیم عادل شیخ
انسانی حقوق اور خواتین کے تحفظ کے لیے پوری قوم کھڑی ہے ظلم برداشت نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
کراچی (پریس ریلیز، 19 نومبر 2025)پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے انصاف ہاؤس کراچی میں ایک اہم پریس کانفرنس کی، جس میں ان کے ہمراہ پی ٹی آئی مرکزی ڈپٹی سیکریٹری انفارمیشن اظہر لغاری، پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری ارسلان خالد، سینیئر نائب صدر فہیم خان، آفتاب صدیقی، پی ٹی آئی سندھ کے رہنما جمال صدیقی، ایم پی اے ریحان بندوکڈا، فرخ خان، ، فوزیہ صدیقی، سرینہ خانہ، فضہ ذیشان، محمد علی بلوچ، معظم خان، امیر حمزہ، ذوالفقار ملاح، سمیت دیگر پارٹی رہنما شریک تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ گزشتہ رات ملک کے عظیم لیڈر عمران خان کی بہنوں کے ساتھ انتہائی ظلم اور بدسلوکی کی گئی۔ عمران خان کی بہنیں اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے آئی تھیں، لیکن ان کے ساتھ بدسلوکی فسطائیت کی بدترین مثال ہے، نورین آپا کو گھسیٹا گیا اور علیمہ خان پر تشدد کیا گیا۔ انہیں اغوا کے بعد دور جاکر چھوڑا گیا۔ یہ عمل قانون، آئین اور انسانی اقدار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنانا ریاستی کمزوری اور بدترین اخلاقی گراوٹ ہے۔ ایک بہن بھائی سے ملنے کے لیے جانا اور اس کے ساتھ بدسلوکی ہونا ریاست کی کمزوری، خوف اور اخلاقی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا پوری قوم اس ظلم پر غمزدہ ہے۔ ہمارے ملک میں نہ قانون کی حکمرانی ہے اور نہ آئین کی پاسداری ہوتی ہے۔ عمران خان کی بہنیں پوری قوم کی بہنیں ہیں اور ہم اس ظلم و زیادتی اور جبر کے خلاف لائحہ عمل بنا رہے ہیں تاکہ اس کا حساب لیا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ ظلم کی انتہا ہے کہ ایک پولیس اہلکار وزیر اعلیٰ کی طاقت پر کھڑا ہو اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنائے۔
انہوں نے کہا کہ جن پولیس افسران نے یہ ظلم کیا، ان کو فوری سزا دی جائے، بصورت دیگر قوم خود فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان عالم اسلام کے ایک عظیم لیڈر ہیں اور 837 دن سے جیل میں ناحق قید ہیں۔ بشری بی بی سمیت پی ٹی آئی قیادت کے کئی رہنما کئی روز سے جیلوں میں ہیں اور کئی رہنماؤں کو ناجائز سزائیں دی گئی ہیں، جن میں مخدوم شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چودھری، عمر ایوب، شبلی فراز، صاحبزادہ حامد رضا، زرتاج گل، بیریسٹر حسان نیازی، محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ، سید سلمان رضا، صنم جاوید، فلک جاوید سمیت دیگر شامل ہیں۔ ان سب کو ناحق اور جھوٹے کیسز میں سزائیں سنائی گئی ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ چھبیسویں اور ستائیسویں آئینی ترامیم نے آئین کو دفن کر دیا اور ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ختم کر دی ہے۔ عدالت ملاقات کی اجازت دیتی ہے، مگر جیل کے ایک حوالدار نے جج کے آرڈر کو نظرانداز کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک عمران خان کا ہے اور فیصلہ سازوں کو سمجھنا چاہیے۔ ہم سیاسی لوگ ہیں اور پرامن احتجاج کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ ہمیں دیواروں سے نہ لگایا جائے اور یہ ظلم و زیادتی مزید برداشت نہیں ہوگی۔
حلیم عادل شیخ نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی سندھ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی تمام جماعتیں 21 نومبر جمعے کو ملک بھر میں احتجاج کریں گی۔ اس دوران پریس کلب پر کالی پٹیاں باندھی جائیں گی اور شہری اپنے حقوق کے لیے پرامن احتجاج میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور شہریوں پر زور دیا کہ وہ آئینی تحفظ اور انسانی حقوق کے لیے متحد ہو جائیں۔
اظہر لغاری، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری انفارمیشن نے کہا کہ گزشتہ رات پولیس کے مرد و خواتین اہلکاروں نے خواتین اور بچوں پر ظلم کیا۔ کل ہماری ماؤں اور بہنوں کو اغوا کیا گیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عمران خان آج بھی عوام کے منتخب وزیراعظم ہیں اور ہم پوری قوم کے ساتھ مل کر اس ظلم و فسطائیت کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے۔
ارسلان خالد نے کہا کہ پاکستان کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور قائداعظم نے حقیقت بنایا۔ بانیان پاکستان نے اس ملک کو آزاد کرایا، انہوں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ ہمارے ملک میں ایسے حالات ہوں گے اور ہماری ماؤں بہنوں کے ساتھ اس طرح ظلم کیا جائے گا۔ جو ظلم کل ہماری خواتین کے ساتھ ہوا، اس کی پوری قوم مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دور بھی ختم ہوگا اور انصاف کا نیا سورج طلوع ہوگا۔
فہیم خان نے کہا کہ کل کی رات کا واقعہ ظلم و زیادتی کی بدترین مثال ہے۔ قوم کے عظیم لیڈر عمران خان کی بہنوں اور کارکنان پر حملہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کتنے کمزور ہیں اور ظلم پر اتر آئے ہیں۔ ستائیسویں آئینی ترمیم عوام کے مفاد کے خلاف ہے اور یہ ظلم کے تسلسل کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک پر چوروں کو مسلط کیا گیا ہے اور مینڈیٹ چوروں نے عوام کے لیے کوئی ایک بھی ترمیم نہیں لائی۔ تمام ترامیم اپنے ذاتی مفادات کے لیے لائی جاتی ہیں، ہم عوام کی طاقت سے تمام ترامیم کا خاتمہ کرائیں گے۔
سرینہ خان، صدر وومن ونگ سندھ نے کہا کہ نورین آپا اور علیمہ خان پر جو ظلم ہوا، وہ لاقانونیت کی انتہا ہے اور ہر پی ٹی آئی رکن کا فرض ہے کہ اس کے خلاف آواز بلند کرے۔
فضہ ذیشان، صدر وومن ونگ کراچی نے کہا کہ کل کا دن تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی کوئی معافی نہیں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔
بعد ازان کراچی پریس کلب پر پی ٹی آئی کی خواتین کی جانب سے عمران خان کی بہنوں پر ہونے والی بدسلوکی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا پی ٹی آئی کی خواتین نے پلے کارڈ اٹھا کر ہونے والے ظلم جبر اور زیادتی کے خلاف سخت نعریبازی کی اور عمران خان کی فوری رہائی کو مطالبہ کیا۔
جاری کردہ: ایڈوائزر ٹو صدر پی ٹی آئی سندھ
