
(4 اکتوبر 2025): غزہ میں بمباری کا سلسلہ تھم گیا، حماس کے امن منصوبے کو قبول کرنے کے بعد اسرائیلی حکومت نے فوج کو غزہ میں آپریشن کم کرنے کا حکم دے دیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ غزہ پر بمباری فوری طور پر روکی جائے تاکہ یرغمالیوں کی محفوظ اور جلد رہائی ممکن بنائی جائے, امریکی صدر کی پوسٹ پر ردعمل دیتے ہوئے حماس کے ترجمان طاہر النونو نے اے ایف پی کو بتایا کہ صدر ٹرمپ کے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری کے فوری خاتمے سے متعلق بیانات حوصلہ افزا ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کو اسرائیل کی سیاسی قیادت نے غزہ میں آپریشنز کم کرنے کی ہدایت کی ہے، اسرائیل کے فوجی نامہ نگار ڈورون کڈوش نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ حکومت نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں کو ’’کم سے کم‘‘ رکھے اور صرف دفاعی اقدامات کرے، اس عملی عملی نتیجے میں غزہ شہر پر قبضے کا آپریشن فی الحال روک دیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے ہفتہ کی رات ایک غیر معمولی بیان جاری کیا، جو حماس کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ ختم کرنے کے منصوبے کے جواب کے بعد سامنے آیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے جاری بیان میں کہا کہ اسرائیل ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے پہلے مرحلے کے ’’فوری نفاذ‘‘ کے لیے تیاری کر رہا ہے۔ اس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی شامل ہوگی۔
ٹرمپ کے غزہ کی بمباری ’’فوری‘‘ روکنے کے مطالبے کے باوجود، بی بی سی کے مطابق جمعہ کو اسرائیلی فضائی حملے جاری رہے۔ رپورٹس کے مطابق غزہ بھر میں، بشمول غزہ شہر میں، حملوں میں درجنوں فلسطینی ہلاک ہوئے۔ واشنگٹن میں الجزیرہ کے رپورٹرز نے اسرائیل کے ردعمل کو ٹرمپ کے لیے براہ راست چیلنج قرار دیا۔
عالمی رہنماؤں، بشمول فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان، اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے حماس کے جواب کی تعریف کی اور تمام فریقین سے امن کے موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دینے کی اپیل کی۔ جرمنی نے بھی اس اقدام کا خیرمقدم کیا، کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی ’’قریب‘‘ ہے۔