
اسلام آباد پولیس نے پریس کلب کے اندر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کردی۔
اسلام آباد پولیس نے پریس مظاہرین سمجھ کر صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، پریس کلب کے کیفے ٹیریا میں بھی صحافیوں پر تشدد کیا گیا۔
صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ پولیس نے پریس کلب میں صحافیوں ملازمین پر تشدد کیا، فرنیچر کو توڑا، ممبران پر تشدد کے ساتھ کیمرے بھی توڑ دیے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کسی کی گرفتاری کے لیے متعلقہ شخص کے باہر نکلنے کا انتظار کرتی تھی، مظاہرہ کرنے والے اندر آئے تو پولیس بھی زبردستی اندر داخل ہوگئی۔
افضل بٹ نے کہا کہ برے حالات میں بھی پولیس پریس کلب میں داخل نہیں ہوتی تھی، جس پر ایف آئی آر درج ہو اس کی گرفتاری کے لیے بھی پولیس اندر داخل نہیں ہوتی، پولیس کا یہ رویہ ناقابل برداشت ہے، کلب انتظامیہ نے ہمیشہ پولیس کے ساتھ اچھا برتاؤ رکھا جس کا یہ صلا ملا ہے۔
صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ پولیس کے اس رویے کا بھرپور ردعمل دیا جائے گا۔
سیکریٹری نیشنل پریس کلب نیئر علی نے کہا کہ پولیس کو پریس کلب میں داخلے سے پہلے اجازت لینا ہوتی ہے، باہر اکثر مظاہرے ہورہے ہوتے تھے پولیس نے ملازمین پر بھی تشدد کیا، اس رویے پر متعلقہ ذمہ داران سے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے پریس کلب میں ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
انہوں نے کہا کہ صحافی برادری پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، ملوث اہلکاروں کا تعین کرکے انضباطی کارروائی کی جائے۔