پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار بھی نیویارک پہنچ گئے

امریکا کے شہر نیویارک میں مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس شروع ہو چکا ہے جو 26 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اجلاس میں دنیا بھر کے سربراہان مملکت شریک ہوں گے۔ اس سال کے اجلاس کا مرکزی موضوع ہے: ’’بیٹر ٹوگیدر: امن، ترقی اور انسانی حقوق کے لیے 80 سال اور آگے‘‘۔
یہ اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہائی لیول ویک کے پہلے دن ہو رہا ہے، جب ہر سال ستمبر میں دنیا کے بڑے رہنما اکٹھے ہوتے ہیں۔ اس بار یہ سمٹ خطے کے ایک نہایت تشویش ناک پس منظر میں منعقد ہو رہی ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 22 اگست کو شمالی غزہ میں قحط کی باضابطہ تصدیق ہوئی، 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا، اور مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری تیزی سے بڑھائی جا رہی ہے۔
اس بگڑتی ہوئی صورت حال کے باوجود ”دو ریاستی حل“ ایک بار پھر سفارتی حمایت حاصل کر رہا ہے۔
12 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بڑی اکثریت سے ”نیویارک ڈیکلریشن“ منظور کیا، جو جولائی میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس کے بعد سامنے آیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر ”دو ریاستی حل“ تسلیم کیا جائے۔
جنگ ختم کرنے کے لیے ڈیکلریشن میں حماس سے کہا گیا کہ وہ غزہ میں اپنا کردار ختم کرے اور اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے۔ امریکا اور اسرائیل، جنہوں نے جولائی کی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا، اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
22 ستمبر کی سمٹ میں اس پیش رفت کو مزید آگے بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ توقع ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے، اور برطانیہ، کینیڈا، بیلجیم اور آسٹریلیا سمیت کئی مغربی ممالک بھی اس پر غور کر رہے ہیں۔
مختصر یہ کہ یہ سمٹ دو ریاستی حل کی سمت میں اقوام متحدہ کے ایک روڈ میپ کے لیے نئی جان ڈال سکتی ہے۔
اسحاق ڈار نیو یارک پہنچ گئے، وزیراعظم شہباز شریف بھی اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار بھی نیویارک پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا استقبال پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ عاصم افتخار، امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ اور دیگر سینئر حکام نے کیا۔ اسحاق ڈار وزیراعظم کی معاونت کریں گے اور مختلف وزارتی اجلاسوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں بھی شرکت کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں عالمی برادری کو فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات پر مؤثر کردار ادا کرنے کی اپیل کریں گے۔ وزیراعظم یہ واضح پیغام دیں گے کہ ان مسائل کا حل عالمی امن و سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔ ان کی تقریر میں خطے کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی جیسے موضوعات بھی شامل ہوں گے۔
وزیراعظم کے شیڈول میں سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں فلسطین کے مسئلے پر ہونے والی کانفرنس سمیت کئی کلیدی اجلاسوں میں شرکت شامل ہے۔ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں بھی پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف اپنے دورہ نیویارک کے دوران مختلف عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے تاکہ باہمی تعاون اور علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ان ملاقاتوں میں اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشاورت بھی شامل ہے۔
پاکستانی قیادت اس موقع پر عالمی برادری کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری، تنازعات کے حل، امن کے فروغ اور عالمی خوشحالی کے لیے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
