سندھ بلڈنگ کنٹرول کا نیب کو گمراہ کرنے کا انکشاف، سینکڑوں غیر قانونی ملٹی اسٹوری عمارتیں فہرست سے غائب

بھاری رقوم کے عوض بعض بلڈرز کے منصوبے متنازعہ لسٹ سے نکال دیئے گئے.

نیب کو فراہم کردہ فہرست میں صرف 300 عمارتیں ہیں جبکہ شارع فیصل اور گلشن اقبال میں واقع متعدد غیر قانونی تعمیرات کا ذکر ہی نہیں گیا

ایس بی سی اے افسران اور بااثر بلڈرز کے گٹھ جوڑ، سے نیب تحقیقات کو غلط رخ دینے کی کوشش

کراچی (خصوصی رپورٹ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران اور بااثر بلڈرز کے گٹھ جوڑ سے شہر میں غیر قانونی ملٹی اسٹوری تعمیرات کا بحران سنگین تر ہوتا جارہا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق ادارے نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو گمراہ کرنے کے لیے غیر قانونی عمارتوں کی فہرست میں واضح ہیر پھیر شروع کردی ہے۔ نیب کو بھیجی گئی فہرست میں صرف تین سو سے زائد بلڈنگز شامل کی گئی ہیں، جبکہ شہر میں اس کے علاوہ بے شمار غیر قانونی تعمیرات کھڑی ہوچکی ہیں جنہیں دانستہ طور پر لسٹ سے نظرانداز کیا گیا ہے۔


ذرائع کے مطابق متعدد منصوبے ایسے ہیں جو مکمل طور پر بغیر کسی قانونی اجازت نامے کے تعمیر کیے گئے، لیکن بھاری رقوم اور اثر و رسوخ کے بل پر بعض بلڈرز نے اپنے منصوبوں کو بلڈنگ کنٹرول کے افسران کو خطیر رقم کے عوض متنازعہ فہرست سے نکلوا لیا۔ اس گھناؤنے کھیل میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران برابر کے شریک ہیں، جو نیب کو غیر قانونی ملٹی اسٹوری تعمیرات کے غلط اعداد و شمار فراہم کر کے تحقیقات کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://acrobat.adobe.com/id/urn:aaid:sc:AP:60a3807d-e47c-4e67-b500-70ef6d164650


زرائع کے مطابق یہ صورتحال نہ صرف شہر کے ترقیاتی توازن کو برباد کر رہی ہے بلکہ انسانی جانوں کے لیے بھی خطرہ بنتی جارہی ہے۔ بغیر نقشے اور اپروول کے بننے والی بلڈنگز میں معیارِ تعمیرات کی سخت خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں، جن کی وجہ سے ذرا سی زلزلہ خیزی یا حادثے کی صورت میں بڑی تباہی رونما ہوسکتی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں متعدد ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں غیر قانونی بلڈنگز گرنے سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، مگر اس کے باوجود بلڈرز اور متعلقہ افسران کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی سامنے نہیں آئی۔


شہری حلقوں نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی فراہم کردہ لسٹ پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے بلکہ آزاد ذرائع اور تفتیشی ٹیموں کے ذریعے حقیقت سامنے لانی چاہیے۔ زرائع  کا کہنا ہے کہ اگر نیب نے صرف فراہم کردہ لسٹ پر اکتفا کیا تو شہر میں غیر قانونی تعمیرات کا بحران مزید پیچیدہ ہوگا اور ناجائز بلڈرز کو کھلی چھوٹ مل جائے گی۔


حکومت کو چاہیئے  کہ فوری طور پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے جو کراچی میں جاری غیر قانونی ملٹی اسٹوری منصوبوں کی نشاندہی کرے اور اس کھیل میں ملوث تمام افسران اور بااثر بلڈرز کو کیفرِ کردار تک پہنچائے کیونکہ جب تک سخت احتساب نہیں ہوگا، کراچی کے باسی ناقص منصوبہ بندی اور خطرناک تعمیرات کے بوجھ تلے دبے رہیں گے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*