چارلس کرک کا مشتبہ قاتل گرفتار کر لیا گیا: صدر ٹرمپ کا اعلان

حمیرا کی لاش بھی مکمل نہیں تھی، صرف ہڈیاں تھیں، تمام ہڈیاں صحیح سلامت تھیں، میڈیکولیگل رپورٹ

صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور اسرائیل نواز چارلی کرک کو گزشتہ روز یوٹا یونیورسٹی میں تقریرکے دوران گولی ماری گئی تھی—فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے مشتبہ قاتل کو گرفتار کرلیا گیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ سے مارے گئے قدامت پسند تجزیہ کار چارلی کرک کے قاتل کی گرفتاری کا اعلان کیا  ہے۔

چارلی کرک کے مشتبہ قاتل کی شناخت 22 سالہ ٹائلر رابنسن کے طور پر ہوئی ہے۔

گرفتاری کے بعد پولیس کی جانب سے مشتبہ قاتل کی تصویر بھی جاری کردی گئی ہے۔

گرفتاری کے بعد پولیس کی جانب سے مشتبہ قاتل کی تصویر بھی جاری کردی گئی ہے۔—فوٹو: امریکی میڈیا

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چارلس کرک کا مشتبہ قاتل پولیس ہیڈکوارٹر میں موجود ہے ، مشتبہ قاتل کے کسی قریبی نے ملزم کو ان کے حوالے کیا۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہيں لگتا ہے کہ ملزم کو سزائے موت ہوگی۔

اس سے پہلے ایف بی آئی نے چارلی کرک  کو قتل کرنے والے مشتبہ حملہ آور کی سی سی ٹی وی ویڈیو جاری  کی تھی جس میں مشتبہ حملہ آور کو فائرنگ کے بعد عمارت کی چھت سے کود کر فرار ہوتے دیکھا گیا۔

ایف بی آئی کے مطابق مشتبہ حملہ آور بندوق اور گولیاں قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوا ، چھت سے جوتوں اور ہتھیلی کے نشان ملے ہیں۔

ایف بی آئی حکام نے قاتل کی گرفتاری پر ایک لاکھ ڈالر انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور اسرائیل نواز چارلی کرک کو گزشتہ روز یوٹا یونیورسٹی میں تقریرکے دوران گولی ماری گئی تھی۔

ادھر عینی شاہدین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ چارلی کو اس وقت گولی ماری گئی جب وہ گن کنٹرول اور ہجوم پر فائرنگ کے موضوع پر بات کر رہے تھے۔

چارلی کرک ایک قدامت پسند شخصیت تھے اور وہ امریکی صدر کے کافی قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔

رپورٹس کے مطابق چارلی کرک ‘ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے’ نامی تنظیم کے بانی بھی تھے، 2012 میں قائم کی گئی یہ تنظیم تعلیمی اداروں میں قدامت پسند نظریات کو فروغ دیتی ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*