
کراچی(اسٹاف رپورٹر)
سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر منور عباس سمیت دیگر رہنماؤں عدیل خواجہ، نہال اختر،شبانہ افضل پروفیسر آصف منیر، حسن میر بحر، عبدالرشید ٹالانی، زاہد لطیف، کنول مجتبیٰ، محمد جمال، شفق زہرا، حبیب خان، نوید علی، سید محمد حیدر، احمد علی خان، ریاض مہدی خاصخیلی، عدنان اللہ، مقبول میمن، ندیم احمد، تبسم کوثر، سید جنید علی، انور علی، شوکت علی جوکھیو، محمد ہارون، ڈاکٹر قمر العارفین، نوید خان، ابوبکر بلوچ، باچا خان، حسین موسی، ڈاکٹر ناصر و دیگر رہنماؤں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اعلی تعلیمی ثانوی بورڈ کراچی کے حکام کی جانب سے اساتذہ کے رکے ہوئے 2024 کے بقایاجات کی ادایگی کے لیے کئی بار یقین دہانیوں کے باوجود اساتذہ کے بقایا جات ادا نہیں کیے گئے۔ گزشتہ سال ہونے والے امتحانی مراکز سمیت، اسسمنٹ، پریکٹیکلز، سپلیمنٹری امتحانات کے امتحانی مراکز کے بلز، اسسمنٹ اور پریکٹیکلز کی ادائیگیاں نہیں ہوسکی ہیں، سپلا کے رہنماؤں نے کہا کہ کالج اساتذہ نے طلبہ کے وسیع تر مفاد کی خاطر اور سپلا کی اپیل پر بقایاجات کی عدم ادائگی کے باوجود بورڈ کے ساتھ تعاون کیا، دن رات محنت کر کے وقت سے پہلے نتائج کی تیاری میں اپنا کردار ادا کیا مگر جب بھی کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ سے بقایاجات کی ادایگی کی بات کی جاتی ہے تو جواب ملتا ہے کہ ابھی تک بورڈ کے فنڈز رلیز نہیں ہوئے ہیں۔ سپلا کے رہنماؤں نے محکمہ بورڈ اور جامعات کے اس رویے کے خلاف اسسمنٹ سے احتجاجا بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر چھ ستمبر تک ہمارے بقایہ جات کی ادائیگی نہیں ہوئی تو پھر مورخہ آٹھ ستمبر سے اسیسمنٹ کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا کراچی کا کوئی استاد کسی بھی اسیسمنٹ سینٹر پر نہیں جائے گا اور نتائج کی تاخیر کی ذمہ داری سیکرٹری بورڈز اینڈ یونیورسٹیز پر عائد ہوگی۔ سپلا کے رہنماؤں نے وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ اور سیکرٹری کالجز شہاب قمر انصاری سے اس معاملے میں نوٹس لینے کی اپیل کی۔