بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈس واٹر کمیشن کے بجائے سفارتی ذرائع سے سیلابی وارننگ دی، ترجمان دفتر خارجہ

بھارت نے 24 گھنٹے کے دوران پاکستان سے دوسری بار رابطہ کرکے ممکنہ سیلاب کے خطرے سے آگاہ کردیا۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد نے وزارت خارجہ سے رابطہ کرکے دریائے ستلج میں سیلاب سے متعلق معلومات دیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل پہلے رابطے میں اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نے جموں کشمیر کے دریائے طوی کے مقام پر بڑے سیلاب کے ممکنہ خطرے سے پاکستان کو آگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے دریائے ستلج میں فلڈ کی پیشگی اطلاع سے متعلق بھارتی الرٹ کے جواب میں کہا کہ بھارت نے 24 اگست 2025ء کو سیلابی وارننگ سفارتی ذرائع سے فراہم کی، سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈس واٹر کمیشن کے بجائے سفارتی ذریعے آگاہ کیا۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت پر لازم ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل طور پر عملدرآمد کرے، بھارت کی جانب سے معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل قرار دینا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے جو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے توی میں سیلاب کے خدشے سے متعلق الرٹ جاری کیا گیا، بھارتی ہائی کمیشن نے وزارتِ خارجہ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث ممکنہ سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن نے دریائے تاوی میں ممکنہ سیلاب کے حوالے سے الرٹ شیئر کیا، بھارت نے بھارتی سایڈ پر دریائے توی میں فلڈ سے متعلق الرٹ جاری کیا تھا، بھارتی ہائی کمیشن کے مطابق دریائے توی کے فلڈ کا پانی دریائے چناب میں گرتا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے بعد پہلا سفارتی رابط ہوا ہے، وزارت آبی وسائل نے اداروں کو انتباہی خط جاری کر دیا،
دریائے ستلج میں سیلاب کا خطرہ ہے۔
وزارت آبی وسائل نے خط میں لکھا کہ دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد شدید طغیانی ہوگی وزارت آبی وسائل نے متعلقہ 27 وزارتوں اور اداروں کو آگاہ کر دیا۔
