جیسے ہی ڈھول بجنا شروع ہوا، مظاہرین تھرک اٹھے، اور قریب کے رہائشی بھی پہنچ گئے

کراچی:
بجلی گئی، صبر بھی گیا، اور پھر ساؤنڈ آن ہو گیا، گلستان جوہر میں کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر بجلی کی طویل بندش سے تنگ آئے شہریوں نے ایسا احتجاج کیا کہ دیکھنے والے بھی حیران رہ گئے۔
علاقہ مکینوں نے روایتی نعرے بازی اور دھرنے کے بجائے ہاتھوں میں ڈھول اٹھایا، اور پھر شروع ہو گیا ایک انوکھا احتجاج، ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے اپنے غصے کا اظہار کیا۔
جیسے ہی ڈھول بجنا شروع ہوا، مظاہرین تھرک اٹھے، اور قریب کے رہائشی بھی تماشہ دیکھنے نہیں بلکہ احتجاج میں شریک ہونے کے لیے جمع ہو گئے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ علاقے میں 56 گھنٹوں سے بجلی نہیں، حالانکہ بلنگ 85 فیصد سے بھی زائد ہے، جب بل وقت پر دیا جا سکتا ہے تو بجلی کیوں نہیں دی جا سکتی؟
خواتین، بچے اور بزرگ پانی کی عدم دستیابی اور شدید گرمی کے باعث شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔ مظاہرین کے مطابق کے الیکٹرک انتظامیہ تین دن سے صرف تسلیاں دے رہی ہے، مگر عملاً کچھ نہیں کیا جا رہا۔
احتجاج میں شریک شہریوں نے کہا کہ ڈھول کی تھاپ پر احتجاج کرنے کا مقصد یہ ہے کہ شاید شور شرابہ نہیں بلکہ سر اور تال ہی کے الیکٹرک کو جگا پائیں, انہوں نے کہا کہ ہم انتظامیہ کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں، کہ آپ کی بے حسی نے ہمیں سڑکوں پر ناچنے پر مجبور کر دیا۔
مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ وہ آج دوسری بار احتجاج کے لیے نکلے ہیں، مگر تاحال مسئلہ جوں کا توں ہے۔
