اسلام آباد میں مسجد کی شہادت پر علما کمیٹی کا تعمیر نو کا اعلان، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں

واٹر کینن اور آنسو گیس سے لیس پولیس پر مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ سڑک بند کرکے گاڑیاں روک دیں

اسلام آباد:
وفاقی دارالحکومت میں مدنی مسجد کی شہادت کے بعد علام ایکشن کمیٹی نے تعمیر نو کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق علما ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ مدنی مسجد کو ازسرِنو تعمیر کیا جائے گا اور آج مسجد ے مقام پر نماز جمعہ بھی ادا کی جائے گی۔ اس موقع پر اسلام آباد پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری مدنی مسجد کے قمام پر پہنچی جب کہ خواتین پولیس کی بھی بڑی تعداد موقع پر موجود ہے۔

ذرائع کے مطابق واٹر کینن اور آنسو گیس کے شیل بھی پولیس کے پاس موجود ہیں جب کہ احتجاج کے پیش نظر مرکزی شاہراہ کو بند بھی کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر مسجد کے مقام پر آنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ شروع کردی جب کہ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔ مری روڈ پر بڑی تعداد میں مظاہرین موجود ہیں، جنہوں نے سڑک بلاک کردی ہے اور گاڑیوں کو روک دیا گیا ہے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید تصادم کی وجہ سے صورت حال کشیدہ ہے جب کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد اجتماع کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج بھی کیا گیا ہے، جس کے جواب میں مظاہرین نے مزاحمت کرتے ہوئے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ اس موقع پر نماز کے لیے آئے ہوئے نمازیوں نے پولیس کارروائی پر شدید احتجاج کیا۔

احتجاج کے موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کا کارکن بھی موقع پر موجود تھے۔

بعد ازاں قیادت کی جانب سے کارکنان کو واپس جانے کی ہدایت کی گئی۔ رہنماؤں نے کہا کہ ہماری حکومت سے بات چیت چل رہی ہے۔ اگر معاملات طے نہ ہوئے تو آئندہ ایک دو روز میں اگلا لائحہ عمل بتائیں گے، جس کے بعد مظاہرین نے مری روڈ کو کھول دیا اور واپس روانہ ہو گئے۔

مسجد کی تعمیر کے اعلان کے حوالے سے مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جو تعمیراتی میٹریل سے بھری گاڑیاں لے کر پہنچے تھے، جہاں کارکنوں نے موقع پر بلاک رکھ کر مسجد کی دوبارہ تعمیر کا آغاز کردیا اورایک ٹرالی بلاکس سے مسجد کی حدبندی کردی گئی ہے۔ اس موقع پر کارکنوں کی آمد کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*