جیڈن سیلز پاکستانی بلے بازوں پر قہر بن کر برسے اور ابتدائی چاروں پاکستانی بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

پاکستان کو 34 سال بعد ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ون ڈے سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، فیصلہ کن میچ میں میزبان ٹیم نے 202 رنز سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے تین میچوں کی سیریز دو ایک سے اپنے نام کرلی۔
ٹرینیڈاڈ میں کھیلے گئے میچ میں پاکستانی بالرز نے ابتدا میں بہتر کارکردگی دکھائی اور 114 کے اسکور پر ویسٹ انڈیز کی چار وکٹیں گرا دیں، تاہم کپتان شائے ہوپ نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے جارحانہ ایک 120 اسکور کیے، جس میں پانچ چھکے شامل تھے۔
آخری دس اوورز میں میزبان ٹیم نے 119 رنز کا اضافہ کرتے ہوئے چھ وکٹوں پر 294 رنز کا مجموعہ بنایا۔ پاکستان کو جیت کے لیے 295 رنز کا ہدف دیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے فاسٹ بولر نسیم شاہ اور اسپنر ابرار احمد نے 2، 2 وکٹیں اپنے نام کیں، محمد نواز اور صائم ایوب کے حصے میں ایک، ایک وکٹ آئی۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ لائن مکمل طور پر ناکام رہی۔ اوپنرز صائم ایوب، عبداللہ شفیق اور کپتان محمد رضوان بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے، جبکہ بابراعظم صرف نو رنز بنا سکے۔
حسن نواز نے 13 اور سلمان آغا نے 30 رنز کی مزاحمت کی، لیکن جیڈن سیلز کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے پوری ٹیم تیسویں اوور میں صرف 92 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ جیڈن سیلز نے چھ وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی بیٹنگ کو تہس نہس کردیا۔
میچ کے اختتام پر شائے ہوپ کو فیصلہ کن میچ کا ہیرو قرار دیا گیا جبکہ جیڈن سیلز سیریز کے بہترین کھلاڑی ٹھہرے۔
ٹرافی اٹھانے کے بعد شائے ہوپ نے اپنی ٹیم کی شاندار کارکردگی کو سراہا۔
دوسری جانب شکست پر کپتان محمد رضوان نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ آخری دس اوورز میں ویسٹ انڈیز نے میچ ہم سے دور لے گیا، قسمت نے بھی ساتھ نہیں دیا اور ہم ایک بالر کی کمی کا شکار تھے۔
رضوان نے تسلیم کیا کہ جیڈن سیلز نے پوری سیریز میں پاکستانی بیٹنگ کو سخت مشکلات میں رکھا۔