پاکستان میں دنیا کے چوتھے بڑے تیل و گیس کے ذخائر دریافت

پاکستان کے سمندری حدود میں دنیا کے چوتھے بڑے تیل و گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جو ملک کے توانائی کے شعبے اور معاشی مستقبل کے لیے ایک انقلابی پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور ایک دوست ملک کے اشتراک سے گزشتہ تین برسوں کے دوران کیے گئے جیولوجیکل سروے میں کامیابی سے نہ صرف ذخائر کی موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے بلکہ ان کا تخمینہ اور محل وقوع بھی طے کر لیا گیا ہے۔ یہ ذخائر پاکستان کے سمندر میں واقع ہیں جو تقریباً 3,000 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سابق رکن اور توانائی امور کے ماہر محمد عارف نے اس دریافت کو خوش آئند قرار دیا، تاہم انہوں نے محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ بلاشبہ ایک حوصلہ افزا خبر ہے، لیکن اس میں کئی اگر مگر شامل ہیں۔ ذخائر کی دریافت ایک آغاز ہے، مگر ان کو نکالنا ایک بالکل الگ اور مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔‘‘

انہوں نے وضاحت کی کہ ماضی میں آف شور ڈرلنگ کی کوششیں مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے ناکام ہو چکی ہیں، اور اب بھی ابتدائی کھدائی کے اخراجات 40 سے 50 کروڑ ڈالر کے درمیان ہوں گے، جب کہ مکمل ترقیاتی کام پر ایک ارب ڈالر تک خرچ آ سکتا ہے۔

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر یہ دریافت واقعی بڑی اور تصدیق شدہ ہے، تو یہ پاکستان کا بیرونی قرض اتارنے اور معیشت کی سمت بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘‘

ماہرین کے مطابق، دریافت کی تصدیق کے بعد بھی ان ذخائر کو قابلِ عمل بنانے میں 4 سے 5 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے، کیونکہ اس میں آف شور پلیٹ فارمز، پائپ لائنز اور پروسیسنگ سہولیات کی تنصیب درکار ہوگی۔

محمد عارف نے مزید کہا کہ جب تک کھدائی کا کام شروع نہیں ہوتا، تمام تخمینے محض اندازے ہی رہیں گے، لیکن انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری اقدامات کرے اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد قائم کرے تاکہ جلد از جلد نکاسی کا عمل شروع کیا جا سکے۔

اگرچہ کئی معاملات غیر یقینی ہیں، تاہم انہوں نے پاکستان کی تکنیکی صلاحیتوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستانی انجینئرز دنیا کی بڑی توانائی کمپنیوں جیسا کہ آرامکو میں بھی نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

اگر اس دریافت کی باقاعدہ تصدیق ہو جاتی ہے اور ترقیاتی کام مکمل ہو جاتا ہے، تو یہ پاکستان کی توانائی خود کفالت اور دیرپا معاشی استحکام کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*