مقتولین کو کتنی گولیاں ماری گئیں؟

بلوچستان کے علاقے مرگٹ میں مرد اور خاتون کے دوہرے قتل کے لرزہ خیز واقعے کی تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ واقعے میں نامزد بیس ملزمان میں سے گیارہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مقتولہ ماہ بانو کے بھائی جلال خان تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ میں آج اس اہم کیس کی سماعت ہو رہی ہے، جہاں چیف جسٹس روزی خان بڑیچ پر مشتمل ڈویژن بنچ معاملے کی نگرانی کر رہا ہے۔ عدالت نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کر رکھا ہے، جنہیں گزشتہ روز نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
تحقیقات کے مطابق واقعے میں شامل آٹھ معلوم اور پندرہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، جن میں سے اب تک گیارہ ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گرفتار شدگان میں شامل ایک اہم ملزم، سردار شیر باز ساتکزئی کو گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے اس کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔ دیگر گرفتار ملزمان کو آج عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
ادھر گزشتہ روز مقتولین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی، جس کے مطابق 37 سالہ خاتون ماہ بانو کو سر، سینے اور پیٹ میں سات گولیاں ماری گئیں، جبکہ 36 سالہ احسان اللہ کو سینے اور پیٹ میں نو گولیاں لگیں۔ ابتدائی طور پر ماہ بانو کو ڈیگاری قادر بخش کول مائیز قبرستان جبکہ احسان اللہ کو سنجدی قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔ عدالت کے حکم پر دونوں قبروں کی قبر کشائی کر کے لاشوں کے باقیات حاصل کیے گئے، جن کا پوسٹ مارٹم گزشتہ روز مکمل کیا گیا۔
واقعے نے صوبے بھر میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے غیرت کے نام پر قتل قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ عدالت کی جانب سے کیس کی پیشرفت پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے، جبکہ مزید گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔