
کراچی (خصوصی رپورٹ) این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے حالیہ داخلہ ٹیسٹ کے نتائج نے ایک بار پھر اندرونِ سندھ کے تعلیمی بورڈز کی تعلیمی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، جہاں کراچی کے علاوہ سندھ کے کسی بھی بورڈ سے تعلق رکھنے والے صرف 46 فیصد امیدوار ہی رجحان (اپٹٹیوڈ) ٹیسٹ میں کامیاب ہو سکے ہیں۔
داخلہ ٹیسٹ میں صوبے بھر سے ہزاروں طلبہ نے حصہ لیا، تاہم کراچی بورڈ سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے نمایاں کامیابی حاصل کی، جبکہ دیگر بورڈز سے تعلق رکھنے والے اکثر طلبہ مطلوبہ معیار پر پورا نہ اتر سکے۔
تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج نہ صرف نصاب کی غیر مساوی تقسیم کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ اندرونِ سندھ میں تعلیمی سہولیات، اساتذہ کی تربیت اور جدید تدریسی طریقوں کی کمی کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ بارہا نشاندہی کے باوجود اندرونِ سندھ کے تعلیمی نظام میں اصلاحات کا فقدان برقرار ہے۔
یاد رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی ملک کی معروف انجینئرنگ جامعات میں شمار ہوتی ہے، جہاں داخلے کے لیے سخت معیار مقرر ہیں۔ ماہرین تعلیم نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اندرونِ سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ وہاں کے طلبہ بھی مساوی مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔