آزاد خارجہ پالیسی پر بھارت کو داد دوں گا: وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ  بھارت نے جس طرح اپنی خارجہ پالیسی آزاد رکھی ہے اس پر انہیں داد دوں گا اور وہ اس کا تحفظ بھی کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں سکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے دماغ میں سکیورٹی کامطلب ہمیشہ فوج تھا اور ہم نے سکیورٹی سے متعلق کبھی بات نہیں کی، سیکیورٹی ڈائیلاگ ملک کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو معاشرہ طاقتور مجرموں کو قانون کے نیچے نہیں لاسکتا، کامیاب نہیں ہوسکتا، جس معاشرے میں قانون کی بالا دستی ہوتی ہے ترقی بھی وہی کرتاہے، غریب ملک کے کرپٹ لوگ وہاں کا پیسا باہر لے جاتے ہیں، چھوٹے لیول کی کرپشن ملک کو تباہ نہیں کرتی بلکہ منی لانڈرنگ کی بڑی وجہ مجرموں کو سزائیں نہ ملنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خود دار اور آزاد خارجہ پالیسی ملک کے لیے اہم ہے کیونکہ خود مختار خارجہ پالیسی سے ہی قومیں بنتی ہیں، ہمارے ملک نے خود انحصاری نہ ہونےکی وجہ سے نقصان اٹھایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنہوں نے اچکنیں سلوائی ہیں، وہ انٹرویو دے رہے ہیں کہ امریکا کو ناراض نہ کریں ان کے بغیر گزارا نہیں ہوسکتا، امریکا کو ناراض نہ کرنے کے بیان دینے والوں کی وجہ سے ہم یہاں تک پہنچے ہیں، ان لوگوں نے ہی ایلیٹ کے مفادات پر قوم کو قربان کیا ہے،انہوں نے دنیا میں ہمارے ملک کو ذلیل کیا، اپنی دولت کے لیے ملک کے معاشی مفادات کو قربان کیا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ  ایک طاقتور ملک ناراض ہوگیا کہ ہم نے روس کا دورہ کیوں کیا؟ کیا حکومت ہٹانے کے لیےکوئی ملک کسی ملک کو دھمکی دے سکتا ہے، ہماری غلطی ہے ہم نے انہیں تاثر دیا کہ ہم آپ کے بنا زندہ نہیں رہ سکتے ، آج وہ اپنے اتحادی بھارت کی پوری مدد کررہے ہیں وہ ان سے تیل بھی  لے رہے ہیں، آج برطانوی وزیر خارجہ کا بیان پڑھا کہ ہم بھارت کو نہیں کہہ سکتے، بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے ، مداخلت نہیں کرسکتے، وہ آزاد ملک ہیں، امریکاکہتا ہے ہم بھارت کو کچھ نہیں کہہ سکتے وہاں آزاد خارجہ پالیسی ہے، تو ہم کیا ہیں؟

انہوں نے کہا کہ بھارت کو داد دوں گا جس طرح انہوں نے اپنی خارجہ پالیسی آزاد  رکھی ہے، وہ اس کا تحفظ بھی کرتے ہیں، ان کی خارجہ پالیسی اپنے لوگوں کے لیے ہے، جس ملک کی آزاد خارجہ پالیسی نہیں وہ کبھی اپنے ملک کی حفاظت نہیں کرسکتا۔

وزیراعظم کاکہنا تھاکہ ہم نے سعودی عرب، ایران اور ترکی کو اکٹھا کرنے کیوشش کی، افغانستان میں ہمارا بہت بڑا کردار ہے اور ہم نے امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی، یوکرین تنازع پر میرے روس جانے پر ہمارے پرانے دوستوں کو مسئلہ ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ نئےپاکستان میں قانون کی بالا دستی، فلاحی ریاست اور آزاد خارجہ پالیسی ہوگی، ڈالرز کی امداد کی وجہ سے اپنے لوگوں کے مفادات کو قربان نہیں کریں گے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*