
سعودی عرب کی "ویژن 2030” پالیسی کے تحت سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مخصوص علاقوں میں غیر مسلم سیاحوں کو محدود مقدار میں شراب (جیسے بیئر، وائن، سائڈر وغیرہ جو 20% سے کم الکحل پر مشتمل ہو) دستیاب ہو سکتی ہے۔
یہ سہولت 2026 سے نیوم، سندالہ آئی لینڈ اور ریڈ سی پروجیکٹ جیسے لگژری علاقوں میں دی جا سکتی ہے — صرف غیر مسلم غیر ملکیوں کے لیے۔
لیکن سعودی حکام نے واضح کیا ہے کہ عام عوام کے لیے شراب پر پابندی ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ملک کے اسلامی قوانین بدستور قائم ہیں اور شراب صرف سفارتکاروں کے لیے ایک مخصوص دکان تک محدود ہے۔
کوئی بھی حتمی فیصلہ صرف سرکاری اعلان کے بعد ہی معتبر ہوگا۔
یہ موضوع سوشل میڈیا پر کافی بحث کا باعث بنا ہے۔