سندھ کے تعلیمی بورڈز میں چئیرمین تعینات کرنے والی سرچ کمیٹی کی متنازع ہوگئی

سرچ کمیٹی کے ممبر محمد میمن سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی منظوری دے دی گئی

انٹربورڈ کراچی اور حیدرآباد بورڈ میں تعینات کیے گئے 2 چئیرمین نے چارج لینے سے معذرت کرلی

سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کا تعلیمی بورڈز کی اہم نشستوں پر ماہرین تعلیم کو تعینات کرنے کا مطالبہ

کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)

سندھ حکومت کی منظوری کے بعد بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن حیدرآباد کے سابق چئیرمین محمد میمن سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے, حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایک جانب سندھ حکومت نے حیدرآباد بورڈ کے سابق چئیرمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی منظوری دی ہے دوسری جانب محمد میمن کو ہی تعلیمی بورڈز میں چئیرمین کی تعیناتی کے لیے بنائی جانے والی تلاش کمیٹی کا ممبر بھی رکھا گیا ہے, واضح رہے کہ 3 تعلیمی بورڈز کے علاوہ تمام بورڈز میں اسی تلاش کمیٹی کی جانب سے منتخب کیے گئے چئیرمین تعینات کیے جاچکے ہیں۔ لیکن محمد میمن کے خلاف مقدمے کی منظوری کے بعد پورا عمل مشکوک ہوچکا ہے, ذرائع کا بتانا ہے کہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن حیدرآباد کے نتائج میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری، بدعنوانی اور کرپشن کی تصدیق ہوگئی ہے,وزیر اعلیٰ ہاوس نے بورڈ کے سابق چیئرمین محمد میمن، و دیگر افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی منظوری دے دی ہے, یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکرٹری نے جعلسازی میں ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے اینٹی کرپشن کو خط لکھا ہے, خط کے مطابق سابق چیئرمین محمد میمن و دیگر نے منظم طریقے سے نتائج میں ردوبدل کیا، اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے, خط کا متن ہے کہ ایچ ایس سی اور ایس ایس سی یعنی میٹرک اور انٹر امتحانات کے گزشتہ دس 10 سالوں کے نتائج کی مکمل چھان بین کو یقینی بنایا جائے،دوسری جانب حیدرآباد اور انٹربورڈ کراچی کے لیے تعینات کیے گئے چئیرمین ڈاکٹر رفیق احمد چانڈیو اور مصباح تنہیو نے چئیرمین کا عہدہ سنبھالنے سے معذرت کرلی ہے, لہٰذا انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی اور حیدرآباد بورڈ میں اس وقت کوئی سربراہ موجود نہیں ہے اور سالانہ امتحانات سرپر ہیں, موجودہ صورتحال پر سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرزایسوسی ایشن(سپلا) نے سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی بورڈز میں چئیرمین کی سیٹ پر ماہرین تعلیم کو منتخب نا کرنا امتحانی نظام پر سب خون مارنے کے مترادف ہے سپلا نے سرچ کمیٹی کی شفافیت پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی بورڈز کی اہم نشستوں پر ماہرین تعلیم کو ہی تعینات کیا جائے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*