
برسوں بعد قائم ہونے والی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (DPC)کے تحت ترقی پانے والے افسران کوایڈمن سیکشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی
متعدد سفارشی افسران کے علاوہ کسی اور کوابھی تک کہیںتعینات نہیںکیاگیا ،،اس جنگل کے قانون نے اتھارٹی کے انتظامی امور کو تہس نہس کر کے رکھ دیا
تعیناتی کے بغیر ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میں ترقیوں سے قبل کام کرنےوالے افسران سے نقشہ جات کی منظوری کا کام کروایا گیا،ماورائے قانون منظوریاں
تعیناتی سے محروم افسران شدید بے چینی میں مبتلا ، تعیناتی کیلئے ڈی جی اور انتظامیہ سے متعدد مرتبہ درخواست کرچکے ہیں لیکن اب تک شنوائی نہیں ہوئی
کراچی (رپورٹ/شاہد شیخ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے تقریبا 200افسران دوماہ قبل اگلے گریڈز میں ترقیاں پانے کے باوجود تاحال تعیناتی سے محروم ہیں،برسوں بعد قائم ہونے والی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی(DPC)کے تحت ترقی پانے والے افسران کوایڈمن سیکشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ بعدازاں انکی مختلف ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میں تعیناتیاں کی جاسکیں لیکن متعدد سفارشی افسران کے علاوہ کسی اور کوابھی تک کہیںتعینات نہیںکیاگیا ہے،جس کی وجہ سے ترقی پانیوالے اکثرا فسران ترقی سے قبل جن ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میں تعینات تھے ،اتھارٹی انتظامیہ اور ڈائیرکٹر جنرل عبدالرشید سولنگی کی پالیسی کے تحت انہیں ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میںمسلسل کام کررہے ہیں جبکہ انہیںایڈمن سیکشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جبکہ مذکورہ ہدایات پر عملدرآمد کرنے والے افسران ایڈمن سیکشن میں تعینات ہونے کی وجہ سے کام نہیںکرسکتے صرف دفتر میں حاضری لگاسکتے ہیں ،اس جنگل کے قانون نے اتھارٹی کے انتظامی امور کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ تعیناتی کے بغیر ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میں ترقیوں سے قبل کام کرنے والے افسران سے نقشہ جات کی منظوری کا غیرقانونی کام کروایا گیا اور اس ضمن میںسینکڑوں نقشہ جات کی ماورائے قوانین منظوری دی گئی کیونکہ قانونی طور پر ان میںسے کوئی بھی افسران ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میں تعینات نہیں ہے،اس ناانصافی اور بدنظمی نے اتھارٹی کے تعیناتی سے محروم افسران کو شدید بے چینی میں مبتلا کررکھا ہے اور وہ تعیناتی کیلئے ڈی جی اور انتظامیہ سے متعدد مرتبہ درخواست کرچکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیںہوئی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈمن سیکشن کے بجائے ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میں غیرقانونی طور پر تعینات افسران سے کروائے جانے والے تمام کام بھی غیرقانونی اور قابل اعتراض ہیں ،ذرائع کے مطابق غیرقانونی طور پر نقشہ جات کی منظوری لینے کے علاوہ ایسے افسران سے غیرقانی تعمیرات کا سسٹم چلانے کا بھی کام لیاجارہا ہے،یہی وجہ ہے کہ اتھارٹی کے ہرڈسٹرکٹ میں غیرقانونی تعمیرات جوں کی توں جاری ہیں اور غیرقانونی تعمیرات میںکمی آنے کے بجائے مسلسل اضافہ ہورہا ہے،اتھارٹی افسران کا کہنا ہے کہ اکثرا فسران کی ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میں تعیناتیاں نہ کرنے کی یہ بڑی وجہ ہے کیونکہ تعیناتی کے بغیر کام کرنے والے افسران سے اگلے گریڈز میں کام کرواکر آسانی سے بلیک میل کیاجاسکتاہے اور ان پر ایسے کام کروانے کیلئے دبا و ڈالا جاسکتاہے جوکہ وہ ان ڈسٹرکٹس اور سیکشنز میں ترقی پاکر اگلے گریڈز میں باقاعدہ تعینات ہونے کے بعد بھی کرنے کی حامی نہیں بھرتے ا ن کی اسی کمزور ی کافائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے اگلے گریڈز میںتعیناتی کئے بغیر ہی ان سے کام لیاجارہا ہے تاکہ من مانیاں کی جاسکیں،یہی وجہ ہے کہ دوماہ سے اگلے گریڈز میںترقی پانے والے افسران کی جان بوجھ کر تعیناتیاں نہیں کی جارہی ہیں،اتھارٹی افسران کو امید تھی کہ عبدالرشید سولنگی اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل ان کی تعیناتیاں کردیں گے لیکن اب اس کی بھی توقع نہیں کی جارہی ہے کیونکہ عبدالرشید سولنگی 7فروری 2025 کو ریٹائرہورہے ہیں اس لیے وہ 6فروری 2025تک کام کرسکتے ہیں جبکہ 5 فروری کو کشمیر ڈے کے حوالے سے سرکاری چھٹی ہے،اس طرح ان کے پاس 4اور 6فروری 2025کے صرف دو ورکنگ ڈے ہی بچے ہیں اور ااور ان دو ورکنگ ڈے میںانہیںاپنے سال بھر کے پھیلائے ہوئے کاموں کو سمیٹنے سے ہی فرصت نہیں ملنے والی ہے جن میں الائیڈ بنک سے اربوں روپے سندھ بنک میںمنتقل کرنا،ریٹائرمنٹ کے فورا بعد بیرون ملک فرارہونا ،پراویڈنٹ فنڈز اورپنشن وغیرہ کویقینی بنانا ،جن درجنوں نقشہ جات کی کروڑوں روپے منظوری کی غرض سے ایڈوانس وصول کئے گئے ہیں ان کاکوئی سسٹم بنانا،بلڈرز کو نقشہ جات کی منظوری دینے کی یقین دہانی کروانا،معززعدالتون کے ہزاروں زیر التوا کیس کسی طرح بذریعہ کمیٹی نمٹانا،ریٹائرمنٹ سے قبل میڈیکل بلز وغیرہ کی منظوری دینا،تنخواہیں جاری کرنا،زیرالتوا شکایات اور ڈاک کو دیکھنا اور انہیںنمٹانا،سسٹم سے فائنل ریکوری کرنا اور اگر ان فروری کاموں سے انہیں مذکورہ باقی تین ورکنگ ڈے میں فرصت مل گئی تو وہ سینکڑوں افسران کی دوماہ سے زیرالتوا تعیناتیوں جیسے فضول کا م کوبھی کردیں گے،ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ موصوف نے اپنے خلاف نیب،اینٹی کرپشن اور ایف ا?ئی اے میں مختلف کیسوں کے تحت جاری تحقیقات سے نمٹنے کیلئے بھی حکمت عملی مرتب کررکھی ہے جبکہ معزز عدالتوں میںعبدالرشید سولنگی کیخلاف زیر سماعت کیسوں سے خلاصی کیلئے بھی اپلیٹ کمیٹی کو متحرک کردیا ہے جوکہ ہر ڈسٹرکٹ میںکورٹ کیس نمٹانے میں مصروف ہے ،مختصر یہ ہے کہ ڈی جی فی الوقت اتنے معروف ہیںکہ انہیںسرکھجانے کی بھی فرصت نہیں ہے ایسے میںان سے اتھارٹی افسران وملازمین اور اتھارٹی کی بہتری کیلئے کوئی قدم اٹھانے کی توقع کرنا دیوانے کے خواب کے مترادف ہے ،اتنا کچھ کرکے بھی اگر سولنگی صاحب بچ نکلے تو تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ کونکہ ایک ارب پچاسی کروڑ روپے الائیڈ بینک سے سندھ بینک میں ٹرانسفر کردیے گئے۔جبکہ ایک دو روز میں مزید رقم بھی منتقل کردی جائے گی۔