![](https://i0.wp.com/qaumiakhbar.com/wp-content/uploads/2025/01/image-133.png?resize=800%2C500&ssl=1)
لاہور کی ایک مقامی عدالت نے یو ٹیوبر اور وی لاگر رجب بٹ کو قانونی تقاضے مکمل کیے بغیر شیر کا بچہ رکھنے کے جرم میں مجرم گردانتے ہوئے انھیں 50 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ ساتھ ایک سال تک کمیونٹی سروس (یعنی سماجی بہتری کے لیے کام) کرنے کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے مجرم رجب بٹ کو ایک سال تک کمیونٹی سروس کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ وہ اس عرصہ کے دوران ہر مہینے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے بارے میں ویڈیوز بنا کر اپ لوڈ کیا کریں گے۔
عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ اگر مجرم اس سزا پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے تو عدالت انھیں قید کی سزا بھی سنا سکتی ہے۔
شادی پر شیر کے بچے کا تحفہ غیر قانونی کیوں؟
لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ حامد الرحمن نے محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے رجب بٹ کے خلاف درج ہونے والے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں یہ موقف اپنایا گیا کہ ملزم رجب بٹ نے اپنی شادی کے موقع پر شیر کا ایک بچہ بطور تحفہ قبول کیا جبکہ ’قانون کے مطابق جب تک شیر کا بچہ رکھنے کے حوالے سے متعقلہ محکمے سے لائسنس حاصل نہ کیا جائے اور شیر کا بچہ پالنے کے لیے مناسب اقدامات نہ ہوں تو ایسا اقدام جنگلی جانوروں کے لیے بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں رجب بٹ کی شادی پر ان کے مطابق انھیں ایک دوست نے شیر کا بچہ بطور تحفہ دیا تھا۔ تاہم کچھ افراد کی جانب سے اس کی اطلاع محکمہ وائلڈ لائف کو دی گئی تھی جس کے بعد محکمہ کی ایک ٹیم نے 16 دسمبر کو چھاپہ مار کر ملزم کے قبضے سے شیر کا یہ بچہ برآمد کر لیا تھا۔
اس عدالتی فیصلے میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ’شادی کے موقع پر بھی شیر یا کسی بھی جنگلی جانور کے بچے کو بطور تحفہ قبول نہیں کیا جا سکتا۔‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران مجرم رجب بٹ نے اپنا جرم تسلیم کیا ہے اور انھوں نے خود کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑا ہے۔
![رجب بٹ](https://i0.wp.com/ichef.bbci.co.uk/ace/ws/640/cpsprodpb/68f8/live/89db7760-da38-11ef-902e-cf9b84dc1357.jpg.webp?w=1240&ssl=1)
’ہر ماہ شکار کے خلاف ویڈیو بنانی ہو گی‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ رجب بٹ کے اقرار جرم کرنے کے بعد وہ وائلڈ لائف سے متعلق بنائے گئے قوانین کی شق 21 کے تحت مجرم گردانے گئے ہیں اور اس سیکشن کے تحت جرم ثابت ہونے پر دو سال قید اور دس ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ’چونکہ رجب بٹ نے اپنا جرم تسلیم کیا ہے اور انھوں نے اپنے آپ کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑا ہے اس لیے عدالت انھیں 50 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کرتی ہے۔‘
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مجرم رجب بٹ تحریری طور پر محکمہ کو لکھ کر دے گا کہ وہ آئندہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوگا۔‘