سیاح واضح کرے کہ وہ پاکستان میں قیام کے دوران گاڑی کی ملکیت کسی اور کو منتقل نہیں کرے گا۔
![](https://i0.wp.com/qaumiakhbar.com/wp-content/uploads/2024/12/image-53.png?resize=800%2C480&ssl=1)
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تین ماہ کے لیے کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر سیاحوں کو پاکستان میں گاڑیوں کی عارضی درآمد کی منظوری دے دی ہے۔
ترمیم شدہ کسٹمز رولز 2001 کے مطابق ایس آر او 1965 میں بیان کیا گیا کہ بینک گارنٹی کی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کرنے والے سیاح اب اپنی گاڑیاں کسٹم افسر کے ذریعے لا سکتے ہیں۔ ڈیلیوری بغیر کسی کسٹم ڈیوٹی کے ہوگی، بشرطیکہ سیاح واضح کرے کہ وہ پاکستان میں قیام کے دوران گاڑی کی ملکیت کسی اور کو منتقل نہیں کرے گا۔
اگر سیاح تین ماہ کی مدت میں گاڑی برآمد کرنے سے قاصر ہے، تو وہ توسیع کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ توسیع تین ماہ سے زیادہ نہیں ہوگی۔
ایک سال کے اندر وہی گاڑی دوبارہ پاکستان میں داخل ہونے کی صورت میں صرف 14 دنوں کے لیے عارضی اجازت ہوگی، الا یہ کہ گاڑی کسی تسلیم شدہ غیر ملکی ٹور ایجنسی کے ذریعے چلائی جا رہی ہو۔ ایسے معاملات میں، ایک وقت میں تین ماہ تک دوبارہ داخلے کی اجازت ہوگی۔
ایسی صورتوں میں جہاں صحت کے مسائل، حادثات یا دیگر بے قابو حالات کی وجہ سے گاڑی برآمد نہیں کی جا سکتی ہے، چیف کلکٹر کسٹمز چھ ماہ تک توسیع دے سکتا ہے۔
مدت میں توسیع کا تعلق اوریجنل گارنٹی سے مشروط ہے، اگر توسیع حاصل کرنے میں ناکامی پر گاڑی سے دستبرار ہونا پڑے گا اور متعلقہ حکام کے فیصلہ کریں گے۔
مزید برآں، اگر کوئی سیاح پاکستان سے کسی غیر ملکی منزل پر جانے کے ارادے سے گاڑی درآمد کرتا ہے، اور اس کے پاس بینک گارنٹی نہیں ہے، تو کسٹمز افسران کسٹم ڈیوٹی ادا کیے بغیر گاڑی کو پاکستان سے گزرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ یہ ایسکارٹ چارجز پر مشروط ہے، جس کا تعین متعلقہ کلکٹر کرے گا، اور گاڑی کی تفصیلات سیاح کے پاسپورٹ میں درج کی جائیں گی۔
اس میں بھی اس چور حکومت کا کوئی نہ کوئی مفاد ہی شامل ہوگا یقینا 100 پرسنٹ کسی اپنے کو نواز نہ ہوگا ان بے غیرت حکومت والوں نے جیسے ماضی میں لوگ کرتے رہے ہیں صرف اپنے لیے لوگ پابندیاں ختم کرتے ہیں اور پھر امپورٹ اور ایکسپورٹ کرنے کے بعد دوبارہ عوام کے لیے پابندی لاگو کر دی جاتی ہے کیونکہ پاکستانی عوام کی مفاد کا تو یہ سوچ ہی نہیں سکتے کیونکہ اللہ نے ان سے یہ صفت چھین لی ہے اور یہ لوگ ہمیشہ کرپٹ ہی رہیں گے اور کرپشن بھی کرتے رہیں گے اور اپنی قبر میں بھی کرپشن کے وجہ سے جہنم میں جائیں گے