ملک بھر میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا انعقاد

سندھ میں ٹیسٹ لینے کی ذمہ دار ڈاو یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ و طالبات کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی

ڈاو اوجھا کیمپس اور این ای ڈی میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران شدید بدنظمی

کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)

ملک بھر کی سرکاری اور نجی میڈیکل اورڈینٹل کالج کے داخلوں کے لیے ٹیسٹ کا انعقاد , کراچی میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران بدترین بدنظمی, ڈاو یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ و طالبات کو مناسب سہولیات کی فراہمی میں ناکام ہوگئی, تفصیلات کے مطابق سندھ بھر میں 38 ہزار طلبہ و طالبات ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے مختلف امتحانی مراکز پہنچے لیکن کراچی میں ڈاو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مناسب سہولیات نہ ملنے کے باعث طلبہ اور والدین شدید مشکلات کا شکار ہوگئے, ڈاو اوجھا کیمپس میں 6 ہزار 846 جبکہ این ای ڈی میں 6 ہزار طلبہ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دیا۔ ٹیسٹ کے دوران شدید ٹریفک جام, والدین کے بیٹھنے کے لیے نامناسب انتظامات اور لمبی قطاروں نے طلبہ و طالبات کو شدید مشکلات میں ڈال دیا جبکہ ٹیسٹ کا پرچہ قبل از سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جسکے باعث طلبہ و طالبات میں بے چینی پھیل گئی, تاہم ڈاو یونیورسٹی انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر وائرل پرچے کو جعلی قرار دے دیا۔ واضح رہے کہ ملک بھر سے ایک لاکھ 67 ہزار77 امیدوار 18000 سے زائد نشستوں کے لیئے مختلف شہروں میں طلبہ اپنے اپنے امتحانی مراکز پر ٹیسٹ دینے پہنچے تھے۔ سندھ میں ایم ڈی کیٹ کی ذمہ داری تیسری بار پھرڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو سونپی گئی تھی , کراچی کی میڈیکل و ڈینٹل کالج و یونیورسٹیز کی 858 نشستوں کے لیئے چھ ہزار طلبہ این ای ڈی اور چھ ہزار آٹھ سو چھیالیس طلبہ و طالبات نے ٹیسٹ دیا ,یونیورسٹی کے اطراف شدید ٹریفک جام بھی رہا, امتحان کا دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے صبح دس بجے سے دوپہر ڈیڑھ بجے تک مقرر کیا گیا تھا۔
ترجمان ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائینسز کے مطابق ڈاو یونیورسٹی کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں ایم ڈی کیٹ برائے 2024, 25 کا پرامن آغاز کیا گیا۔ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے امتحانی مراکز کے گرد دفعہ 144 نافذ کی گئی ٹیسٹ مراکز میں موبائل جیمرز بھی لگائے گئے امتحانی مراکز میں پولیس کی جانب سے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جبکہ ٹیسٹ مراکز میں موبائل فون , الیکٹرانک ڈیوائسز لانے پر پابندی تھی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*