قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سابق صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر ممکنہ قاتلانہ حملے کو ناکام بناتے ہوئے مشتبہ شخص ریان ویزلی روتھ کو حراست میں لے لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں نے 58 سالہ ملزم ریان ویزلی روتھ کو اس وقت حراست میں لیا جب گولف کورس کی حدود کے قریب فائرنگ کی گئی۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اس وقت مبینہ حملہ آور سے تقریباً 275 سے 455 میٹر دور تھے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں جائے وقوع سے ایک اے کے 47 طرز کی رائفل، ایک سکوپ، دو بیگ اور ایک گو پرو کیمرہ بھی ملا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ فلوریڈا میں ٹرمپ کے گالف کورس میں سیکرٹ سروس ایجنٹ نے جھاڑیوں میں ایک رائفل کی نالی دیکھ کر اس طرف فائرنگ کی تو ریان ویزلی روتھ نے مبینہ طور پر جھاڑیوں سے باہر نکل کر سیاہ گاڑی میں فرار ہونے کی کوشش کی۔
تاہم عینی شاہدین کی مدد سے پولیس اسے حراست میں لینے میں کامیاب ہو گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پام بیچ کاؤنٹی کے شیرف رِک بریڈشا کا کہنا ہے کہ زیرِ حراست شخص وہی ہے جسے انہوں نے جھاڑیوں سے نکل کر گاڑی میں بیٹھتے ہوئے دیکھا تھا، ممکنہ طور پر اسی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کیا ہے۔
ریان ویزلی روتھ کون ہے؟
نیو یارک ٹائمز کے مطابق ریان ویزلی روتھ سابق تعمیراتی کارکن ہے جو شمالی کیرولائنا کے علاقے گرینسبورو سے تعلق رکھتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زیرِ حراست شخص کا کوئی باضابطہ فوجی بیک گراؤنڈ نہیں ہے لیکن اس نے ماضی میں خاص طور پر 2022ء میں یوکرین اور روس کی جنگ کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے یوکرین کی جانب سے جنگ میں حصہ لینے کی شدید خواہش کا اظہار کیا تھا۔
اس کے علاوہ 2023ء میں ایک انٹرویو کے دوران اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے جنگی کوششوں کی حمایت کرنے اور افغان فوجیوں کو بھرتی کرنے کے لیے یوکرین کا دورہ کیا ہے۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس سے قبل 2002ء میں بھی اسے گرینسبورو کی ایک عمارت سے خودکار ہتھیار کے ہمراہ گرفتار کیا جا چکا ہے، اس پر اس وقت بھی سنگین الزامات عائد تھے تاہم اس کیس کا نتیجہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔