دبئی ( سبط عارف ) بھارت میں سخت مالیاتی پالیسیوں اور پاکستان میں بڑھتے ہوئے معاشی عدم استحکام کے پس منظر میں دونوں ممالک کی کمپنیوں کی دبئی میں بڑھتی ہوئی تعداد خطے میں متحدہ عرب امارات کو ایک غیر معمولی کاروباری مرکز کا روپ دے رہی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دبئی میں کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھانے والی بھارتی کمپنیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاکستانی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران قدرے کمی آئی ہے۔
دبئی چیمبر آف کامرس کے نئے اعداد و شمار کے مطابق2024 کی پہلی ششماہی میں 7,860 ہندوستانی کمپنیاں دبئی چیمبر میں رجسٹرڈ ہوئیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 1.5 فیصد زیادہ ہے۔
اس کے برعکس، پاکستانی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 1.2 فیصد کمی آئی۔ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 3,968 نئی پاکستانی کمپنیاں دبئی میں رجسٹرڈ ہوئیں۔ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 4,018 پاکستانی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں جبکہ گزشتہ دبئی میں 7,740 نئی بھارتی کمپنیاں بنائی گئیں۔
دبئی کا مضبوط کاروباری ڈھانچہ،کاروباری دوستانہ ماحول، دبئی کی اسٹریٹجک محل وقوع اور مضبوط انفراسٹرکچر دنیا بھر خصوصا پاک بھارت بزنس کمیونیٹی کو اپنی جانب پہلے سے زیادہ اپنی جانب کھینچ رہا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ استحکام اور ترقی کے خواہاں بھارتی اور پاکستانی کاروباری افراد کیلئے دبئی ایک بے مثال مقام بن چکا ہے۔
مشرق وسطی میں معاشی سرگرمیوں کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جنوب ایشیائی ممالک خصوصا بھارت اور پاکستان میں معاشی دباؤ کی وجہ بھی دونوں ممالک کے کارروباری افراد کو خوب سے خوب تر کی تلاش میں کاروباری ہجرت پر مجبور کررہا ہے۔
مشرق وسطی کی کاروباری سرگرمیوں سے وابستہ معاشی امور کے ماہر دانش قاضی کا خیال ہے کہ بھارتی کاروباروں کیلئے ، بھارتی سینٹرل بینک “ ریزرو بینک آف انڈیا “ کی سخت مالیاتی پالیسیوں نے بھارت میں کاروبار کو بہت چیلنجنگ بنا دیا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ اسی وجہ سے بھارتی کاروباری افراد اب دبئی کی طرف دیکھ رہے ہیں، جہاں کاروبار کرنا انتہائی آسان ہے بلکہ اس کے اسٹریٹجک فوائد بھی ہیں ۔
دنیا بھر میں کمپنیز کی مالی جانچ پڑتال کرنے والے ماہر آصف زمان کا کہنا ہے کہ بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان حالیہ آزاد تجارتی معاہدے (FTA) نے بھارتی کمپنیز کے دبئی میں کاروبار شروع کرنے کے رجحان کو مزید تقویت دی ہے، دونوں ملکوں نے تجارتی عمل کو آسان بنایا ہے۔
معاشی ماہرین کے نزدیک، بھارتی کاروباری افراد کی دبئی کی طرف مائل ہونے کی کئی اور بھی وجوہات ہیں جن میں بھارت میں فارن کرنسی اکاوئنٹس کو ایک محدود مدت کے بعد بھارتی کرنسی میں تبدیل کرنے کی بھی قواعد و ضوابط بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ، دبئی میں ٹیکس کی شرح بھارت سے کئی گنا کم ہے جس نے بھارتیوں کو دبئی کی طرف راغب کیا ہے۔ متعدد کاروباری افراد نے انکشاف کیا ہے کہ دبئی کے باقاعدہ ویزوں کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے بہت سے لوگ متحدہ عرب امارات کے ویزے حاصل کرنے اور اپنے خاندان کے افراد کی کفالت کے لیے وہاں کاروبار قائم کر رہے ہیں۔
دبئی میں جیولری اور کرپٹو کرنسی کاروبار کے وسیع اور آسان تر موقع ہیں جس کی وجہ سے متعدد بھارتی دبئی پہنچ رہے ہیں۔
Loading...