مویشیوں میں جلدی مرض کے باعث سندھ میں مویشی منڈیوں پر پابندی عائد

سندھ بھر میں مویشی منڈیوں پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

محکمہ بلدیات سندھ نے صوبے بھر میں مویشی منڈیوں پر پابندی عائدکر دی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مویشیوں خاص طور پر گائے میں جِلدی مرض ’گانٹھ‘ یا ’لمپی اسکن ڈیزیز‘ پھیل رہا ہے۔محکمہ بلدیات سندھ کے مطابق سانگھڑ، جامشورو، سکھر، میرپورخاص، ٹھٹہ، حیدرآباد اور کراچی میں بھی مویشیوں میں بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے، مویشیوں میں پائے جانے والے جِلدی مرض کے باعث سندھ بھر میں مویشی منڈی کے قیام پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ریسرچ آفیسر محکمہ بلدیات سندھ نے ہنگامی مراسلہ جاری کردیا ہے۔

لمپی اسکین ڈیزیز وائرس
یہ وائرس کیڑوں کے کاٹنے، مکھیوں اور مچھروں سے بھی جانوروں میں پھیل سکتا ہے۔ یہ وائرس کافی سخت جان ہوتا ہے اور موافق ماحولیاتی حالات میں مہینوں تک زندہ رہ سکتا ہے۔ یہ وائرس جوتوں اور دیگر زرعی آلات کے ساتھ بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوسکتا ہے۔

یہ بیماری ہے کیا؟
دراصل لمپی اسکن ڈیزیر ایک معتدی جلدی مرض ہے اور یہ وائرس گائے، بھینسوں اور دیگر مویشیوں کو خون چوسنے والے کیڑوں، مچھروں اور مکھی سے لگ سکتا ہے۔اس مرض کے شکار جانور کی جلد پر تکلیف دہ پھوڑے اور زخم ہوجاتے ہیں، جانور کو بخار رہتا ہے، آنکھوں سے پانی آتا ہے، بھوک نہیں لگتی اور چلنے پھرنے سے گریز کرتا ہے۔

اس کے علاوہ جانور کی تولیدی صلاحیت، دودھ کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔ بہت سے جانوروں میں اس بیماری کی زیادہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم یہ بعض کیسز میں جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔

چونکہ یہ پھیلنے والی بیماری ہے لہٰذا اس سے متاثرہ علاقوں میں گوشت، دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات کی قلت ہوسکتی ہے۔

انسانوں کو خطرہ
لمپنی اسکن ڈیزیز وائرس (ایل ایس ڈی وی) سے انسانوں کو کتنا خطرہ ہے اس حوالے سے ماہرین کی متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس انسان کو براہ راست بھی متاثر کرسکتا ہے اور کوئی مچھر یا کیڑا بھی اس کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ انسانی جسم میں یہ وائرس متاثرہ اشیاء کے استعمال، متاثرہ شخص اور دیگر طریقوں سے بھی داخل ہوسکتا ہے۔ انسانوں میں بھی یہ وائرس جلدی مرض کا سبب بن سکتا ہے۔

دوسری جانب بعض ماہرین کہتے ہیں کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے انسانوں کے متاثر ہونے کے اب تک کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں البتہ بہتر یہی ہے کہ اگر کسی علاقے کے مویشیوں میں یہ وائرس پھیل جائے تو کچھ عرصے تک ڈیری مصنوعات کا استعمال ترک یا کم کردیا جائے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*