انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی میں چھینا جھپٹی کے واقعات میں عوام کا قتل ناقابل برداشت ہے، ڈکیتی مزاحمت پر قتل یا زخمی ہونےکے واقعات کی تفتیش ماہر افسر کریں گے۔
کراچی میں جرائم کی بڑھتی واردات پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت سینٹرل پولیس آفس میں اہم اجلاس ہوا۔اجلاس میں زیر غور اہم فیصلے سامنے آگئے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے دوران 49 افراد جاں بحق، 650 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 7 بہترین نامزد افسران کیس پر کام کر کے ملزمان کو گرفتار کریں گے، دیگر 60 افسران ان تمام کیسز میں ملوث ملزمان کے خلاف کام کریں گے، ایک تفتیشی افسر 10 سے 12 کیسز پرہی کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ عدیل چانڈیو کو اہم ٹاسک سونپا گیا ہے، جرائم پر قابو پانے والی پولیس افسران کو ایک لاکھ نقدی، کمپیوٹر، وافر مقدار میں پیٹرول دیں گے، کیس بنانے کے لیے بھی ماہر ماتحت افسران مہیا کر رہے ہیں۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت سے درخواست کی جائے گی کہ جس طرح اسپیشل ٹیم بنائی گئی ہے اس پر اسپیشل کورٹس بننی چاہئیں تاکہ کیس جلدی حل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کا کام ہےکہ عوام کی خدمت اور ان کی حفاظت کرنا ہے، ڈکیتی میں مزاحمت پر کلنگز کے ساتھ کریمنلز کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ تفتیش میں کارکردگی، ملزمان کو سزاؤں کی شرح سے آئی اوز کو تنخواہ بطور ریوارڈ دی جائیگی، تفتیشی افسران کی کارکردگی رپورٹ ایس ایس پیز، اے آئی جی آپریشنز سندھ کو ارسال کریں گے۔ عمدہ کارکردگی کے حامل افسران کو ایس آئی او کی پوزیشن دی جائیگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی میں ڈکیتوں نے فائرنگ کرکے ایک شہری کو قتل کیا۔ اس قتل کے بعد رمضان المبارک میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 10 اور رواں سال ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے افراد کی تعداد 49 ہوگئی