
کراچی: سندھ میں آئندہ تعلیمی سیشن میں بھی درسی کُتب کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق نئے تعلیمی سیشن 2024 کے لیے سرکاری اسکولوں میں مفت درسی کتب کی چھپائی کے لیے ٹینڈرکاغذ کی قیمت میں ہوش ربا اضافے کے باوجود مختص بجٹ میں اضافے کے بغیر ہی جاری کردیا گیا ہے جس سے ایک بارپھراس بات کا قوی امکان ہے کہ رواں سیشن کے ابتدائی چھ ماہ کی طرزپر آئندہ تعلیمی سیشن 2024 میں بھی سندھ کے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو درسی کتب مطلوبہ تعداد میں میسرنہیں آئیں گی جس کے اثرات براہ راست طلبہ کی کارکردگی پر مرتب ہوں گے۔
سیکریٹری سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے 22 فروری کو مقامی اخبار کی اشاعت میں ایک اشتہار کے ذریعے یہ اعلان کیا ہے کہ تعلیمی سیشن 2024/25 کے لیے (مفت کتابوں کی طباعت، جلد سازی اور فراہمی) کے لیے مختص بجٹ 2530 ملین روپے یعنی (2 ارب 53 کروڑ) روپے ہے۔ اس اشتہار میں بظاہر کتابوں کی تعداد واضح نہیں کی گئی جبکہ بظاہر بجٹ میں بھی کسی قسم کا اضافہ شامل نہیں جس سے خدشہ ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ڈالر کی اونچی اڑان میں مہنگے کاغذ کے سبب سندھ میں درسی کتابوں کا بحران تعلیمی سیشن 2024/25 میں بھی جاری رہے گا۔
اسی اثناء میں نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری سے 22 فروری کو گریڈ 20 کے افسر عبدالعلیم لاشاری کو چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ تعینات کرتے ہوئے موجودہ چیئرمین اختر حسین بگٹی سے اس عہدے کا چارج واپس لے لیا۔
یاد رہے کہ سندھ میں درسی کتابیں بروقت فراہم نہ کیے جانے کے سبب اسکولوں کے ساتھ ساتھ کالج کے طلبہ بھی متاثرہورہے ہیں اورانٹرسال اوّل کے کراچی کے حالیہ نتائج میں طلبہ کی بڑی تعداد میں فیل ہونے کی وجہ کتابوں کی عدم دستیابی کوقرار دیا گیا تھا اوراس وجہ کوحکومت سندھ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی آفیشل رپورٹ کاحصہ بھی بنایا گیا ہے۔