فضائی آلودگی بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کی وجہ بن سکتی ہے

اگربچے فضائی آلودگی میں پرورش پارہے ہیں اور ان کےاطراف میں سبزہ موجود نہ ہو تو ان بچوں میں توجہ کی کمی کی عام کیفیت اے ڈی ایچ ڈی کا خطرہ 60 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

کینڈا کے شہر وینکووا کے سائنسدانوں نے اس ضمن میں 37000 بچوں کا مطالعہ کیا ہے۔ ان کے مطابق اگر بچے آلودگی سے پاک ماحول میں رہتے ہوں اور اطراف میں سبزہ اور درخت موجود ہوں تو ان میں اے ڈی ایچ ڈی کا خدشہ 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق اینوائرمنٹ انٹرنیشنل میں شائع ہوئی ہے۔

میٹلڈا وان ڈی بوش اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے ۔ ان کا کہناہے کہ بچوں کی ابتدائی عمر میں فضائی آلودگی، شور شرابے اور سبزہ نہ ہونے کے اثرات انتہائی منفی ہوسکتے ہیں۔ اس کا ایک ممکنہ اثر تو یہ ہوتا ہے کہ بچے بار بار توجہ کھونے لگتےہیں اور کسی کام میں دل نہیں لگتا۔ اے ڈی ایچ ڈی کے شکار بچے اپنے والدین کے لیے سوہانِ روح بن جاتےہیں۔ اے ڈی ایچ ڈی اس وقت بھی دنیا بھر کے 5 سے 10 فیصد تک بچوں کو لاحق ہے جس میں پاکستانی بچے بھی شامل ہیں۔

اس تحقیق کے لیے 2000 سے 2001 ایک کے درمیان پیدا ہونے والے بچوں کا ریکارڈ معلوم کیا گیا تھا۔ پھر ان کے گھر کے اطراف میں درختوں کی موجودگی اور عدم موجودگی کو چیک کیا گیا۔ آخر میں بچوں میں کم یا زائد شدت کی اے ڈی ایچ ڈی کیفیت کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی کے دو بڑے ذرائع نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور پی ایم دو اعشاریہ پانچ کے وہ ذرات ہیں جو پہلے ہی آلودہ فضا کے سب سے مہلک پہلو ہیں۔ اگر فضائی آلودگی میں یہ دونوں کیفیات زیادہ ہوں تو وہاں رہنے والے بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کی شرح زائد ہوسکتی ہے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*