
جرائم کی دنیا
رپورٹ عارف اقبال۔
پیرکی شام ڈاکس تھانے کی حدود ماری پور مچھر کالونی عمر بن خطاب مسجد کے پاس دو گروہوں میں تصادم کے دوران مسلح ملزمان کی فائرنگ 3 افراد موقع پر بلاک ہو گئے واقع کی اطلاع ملنے پر ASP کیماڑی اور ایس ایچ او ڈاکس عرفان میئو پولیس کی بھاری نفری کیہمراہ موقع پر پہنچ کر علاقے کا گھیراوکرلیا اور فائرنگ میں ملوث مرکزی ملزم اور اس کیبھاء کو گرفتار کرلیاپولیس ترجمان کے مطابق مچھر کالونی میں فائرنگ کے واقع میں جانبحق تین افراد کی شناخت سراج اسلام عرف سراجی ، عبد السلام اور معبود کے نام سے ہوء پولیس نے بروقت کارواء کرتے ہوئے واقع میں ملوث مرکزی ملزم نثار پٹھان اور اس کے بھاء گلزار خان کو گرفتار کرلیا پولیس نے ملزمان کے قبضے سے فائرنگ میں استعمال ہونے والا ممنوعہ بور کاایک رائفل اور ایک پستول برآمد کرلیا جبکہ کرائم سین یونٹ نے موقع سے پستول کے 7 اور رائفل کے 16 عدد چلے ہوِے خول و دیگر شواہد اکھٹے کرلیئے جنہیں فرانزک ٹیسٹ کے لیئے لیبارٹری بھیجا جائے گا جبکہ مقتولین کا تعلق سیاسی جماعت سے سامنے آیا ہے واقعہ کی تمام زاویوں سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے اور فائرنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت ترین قانونی کارواء عمل میں لاء جائے گی جبکہSSP کیماڑی عارف اسلم راؤ کے مطابق مقتولین اسی علاقے مچھر کالونی کے رہائشی تھے فائرنگ کرنے والوں میں نثار پٹھان اور اسکا بھائی گلزار خان بونیری ملوث تھے جنہیں اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے اور مقتول سراج بھی کرمنل تھا جس کے خلاف قتل سمیت 16 سے زائد مقدمات درج تھے جبکہ پولیس ذرائع نے بتایا کہ ملزمان کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے تھا جو کہ حال ہی میں پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے تھے جبکہ مقتولین اور ملزمان میں 2013 سے سرکاری اراضی پر قبضے کا تنازعہ چل رہا تھا۔

ملزمان نثار پٹھان نے سرکاری اراضی پر قبضہ کیا ہوا تھا جس پر سراجی نے اپنا قبضہ جمالیا تھا ملزمان اور مقتولین دونوں پارٹی لینڈ مافیا تھی جو کہ متعددا یکڑ سرکاری اراضی فروخت کر کے ہڑپ کر چکے ہیں اور اب بھی مزید سرکاری اراضی ہڑپ کرنے کا تنازعہ چل رہا تھا جو کہ جان لیوا ثابت ہوا مسلح ملزمان نے سراج الاسلام سمیت 2 مقتولین کو سر اور چہرے پر گولیاں ماری واقع کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے پورے مچھر کالونی کوگھیرے میں لے لیا اور متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیلیا گیا ڈی آء جی ساوتھ سید اسد رضا کے مطابق محمدی کالونی المعروف مچھر کالونی میں فائرنگ کا واقعہ زمین کے تنازعہ پر رونما ہوا اور تنازعے پر دو گروپوں کیمابین راضی نامہ جاری تھا کہ اسی دوران تلخ کلامی ہوئی اور ایک گروپ کیکارندوں نے فائرنگ کی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان کو گرفتارکرلیا گیا ہے ڈی آء جی ساوتھ کا مزید کہنا تھا کہ مقتول سراج عرف سراجی کے خلاف تھانہ جیکسن،منگھو پیر، ڈاکس، کے پی ٹی اور اسپیشلائزڈ انوسٹی گیشن یونٹ میں بھی 16 سے زائد مقدمات درج ہیں دوسری جانب ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے پولیس کی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مچھر کالونی میں ہمارے الیکشن آفس پر فائرنگ کی گء فائرنگ کیوقت ہمارے قومی و صوباء اسمبلی کے امیدوار کیمپ کا دورہ کررہے تھے ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینئر انیس احمد قائم خانی کا کہنا تھاکہ 24 دسمبر کو مچھر کالونی میں الیکشن کے حوالے سے ایک جلسہ کیا جانا ہے جس کے لیئے ایم کیو ایم کے امیدوار ہمایوں عثمان اور ملک فیاض کی انتخابی مہم کے دوران پیپلز پارٹی کے مسلح جتھے نے ان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین افراد جانبحق اور ہمارے کارکنان زخمی ہوئے انہوں نے کہا کہ حملے کا مرکزی ملزم نثار پٹھان پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل کا کوارڈینیٹر اور پیپلز پارٹی کا کارکن ہے انیس احمد قائم خانی نے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے مطالبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے انتخابی مہم کے دوران مسلح جتھوں نے حملہ کرکے تین کارکنان کو شہید اور متعدد کو زخمی کیا پیپلز پارٹی کے دہشت گردوں کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے جبکہ سینئر ڈپٹی کنوینئر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پانچ سیٹوں پر ہم نے اپنے امیدوار نامزد کیئے تھے 24 تاریخ کو اس علاقے میں ایم کیو ایم پاکستان کا بڑا جلسہ ہونے جارہا تھا

جس کے لیئے یہ لوگ جلسے کی جگہ دیکھنے گئے تھے کہ پیپلز پارٹی کیمسلح غنڈوں نے انہیں فائرنگ کرکے شہید کردیا پہلے بھی پیپلز پارٹی کے غنڈوں نے ہمارے کارکنان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں تھی جبکہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما عبدالقادر پٹیل نے کراچی سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایم کیو ایم لاشوں اور الزامات کی سیاست سے گریز کرے مچھر کالونی میں فائرنگ اور قتل کے واقعہ کو ایم کیو ایم سیاسی رنگ دے رہی ہے اور اس واقعہ میں ہمارے کارکنان کو ملوث کرنا شرمناک ہیتاہم ڈاکس پولیس نے محمدی کالونی المعروف مچھر کالونی فائرنگ میں قتل کا مقدمہ الزام نمبر 642/23 قتل ، اقدام قتل اور انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقتول سراج الاسلام کے بیٹے محمد طارق کی مدعیت میں درج کرلیا گزشتہ روز مچھر کالونی فائرنگ واقعہ میں جانبحق سراج الاسلام ، معبود اور عبدالسلام کی نماز جنازہ علاقاء جامع مسجد ربانی میں بعد نماز ظہر ادا کی گء نماز جنازہ میں مقتولین کے لواحقین اور علاقہ مکینوں سمیت ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، سید مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی سمیت رابطہ کمیٹی کے اراکین سمیت دیگر راہنماؤں نے شرکت کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہر کو امن کا گہوارہ اور معیشت کا انجن ، خوشحال پاکستان اور کراچی بنانے کے لیئے ہم اپنے حصے کا قربانی دے چکے اور اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو شہادتیں ہمارے حصے میں آسکتی لیکن شکست صرف آپ کے مقدر میں آئے گی گزشتہ روز سہراب گوٹھ میں ہمارے دفتر پر حملہ کرکے ساتھیوں کو شہید کیا گیا لیکن ہم نے آگ بھڑکنے نہیں دیا اور اپنے کارکنان کو صبر کی تلقین کی اب ہمارے صبر کے پیمانہ تیزاب اور بارود سے بھرا ہے اسے چھلکنے مت دیجئے گاآج پوری ایم کیو ایم قیادت یہاں موجود ہے یقین دلاتا ہوں کہ ہم لڑنا نہیں چاہتے ہاتھوں سے دستانے اترے تو معلوم ہوا کہ فائرنگ کرنے والوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔

کیپشن
مقتول سراج الاسلام کی فائل فوٹو
تدفین سے قبل مقتول سراج الاسلام کے بیٹے سوگوار کھڑے ہیں
مقتول کا بیٹا طارق واقعہ سے متعلق تفصیلات بتارہا ہے
ملزم نثار پٹھان کھلے عام غیر ممنوعہ بور اسلحہ کے ساتھ جائے وقوعہ پر آرہا ہے
ایم کیو ایم پاکستان کے ًڈپٹی کنوینئر انیس سحمد قائم خانی میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں
فائرنگ کے بعد مقتولین کے نعشیں جائے وقوعہ پر پڑی ہیں
ملزمان سے برآمد ہونے والا ممنوعہ بور رائفل اور پسٹل
فائرنگ سے جانبحق سراج الاسلام اور دیگر کی نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے نماز جنازہ میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی سینئر ڈپٹی کنوینئر سید مصطفیٰ کمال انیس قائم خانی اور دیگر راہنماوں نے شرکت کی
