جرائم کی دنیا
رپورٹ عارف اقبال
اورنگی ٹاؤن میں قتل کی جانیوالی عذرا کی دوشادیاں نا کام
کس نے مارا پولیس تا حال سراغ نہ لگا سکی
24 اکتوبر 2023 دن کے گیارہ بج رہے تھے اور اس وقت اورنگی ٹائون سیکٹر 10 بسم اللہ کالونی کا علاقہ بھی اس وقت ایسا ہی سنسان منظر پیش کررہا تھا جس طرح شہر کے د یگر رہائشی علاقے اس وقت کا منظر پیش کرتے ہیں بسم اللہ کالونی کا یہ علاقہ رہائشی ہے جہاں پر کام کاج پر جانے والے لوگ اپنے کام ، بچے اسکول کالجوں اور خواتین گھر کے اندر اپنے کام میں مصروف تھیں کہ یکا یک فائرنگ کی تیز آواز سے علاقہ گونج اٹھا فائرنگ کی اس آواز نے علاقے میں ہلچل پیدا کردی جس سے گھروں میں موجود خواتین اور علاقے میں بزرگ سمیت بچے کچے لوگوں کا توجہ اس جانب مبذول ہوگیا جس سمت سے فائرنگ کی آواز آئی تھی پھر دیکھنے والوں نے دیکھا کہ دو نوجوان شدید زخمی حالت میں ایک خاتون کو اٹھا کر گاڑی میں ڈال رہے ہیں اور پھر تیزی سے اس شدید زخمی خاتون کو شاید طبی امداد کے لئے اسپتال لے جارہے ہیں علاقے کے لوگوں کو صرف فائرنگ کی آواز آنے کے بعد ہی کے واقعہ کا پتہ تھا اور اس سے پہلے کی تفصیل ہر کوئی جاننا چاہ رہا تھا جس کو بتانے کے لیئے شاید ایک دو ہی لوگ موجود تھے جس سے بھی پوچھا گیا سب نے یہی بتایا کہ مسلح ملزمان نے گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر سوار فرار ہوگئے جب اس واقعہ کی اطلاع مومن آباد پولیس کو ملی تو پولیس فوری کاروائی کرتی ہوئی جائے وقوعہ پر پہنچی لیکن یہاں پہلے ہی فائرنگ میں زخمی خاتون کو طبی امداد کے لیئے سول اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے پولیس ابتدائی طور پر جائے وقوعہ کی تفتیش شروع کردی اور جانچ کے دوران پولیس کو نائن ایم ایم پستول کی چلی ہوئی گولی کے خول ملے جسے تحویل میں لے کر فارنزک کے لئے بھیج دیا گیا اس دوران اس گھر میں جہاں فائرنگ کا واقعہ ہوا تھا
ایک شخص داخل ہوا پولیس کو اس نے اپنا تعارف جواد خان کے نام سے کرواتے ہوئے بتایا کہ فائرنگ میں شدید زخمی ہونے والی خاتون میری بڑی بہن ہے ایس ایچ او مومن آباد عنصر احمد کے مطابق ابتدائی طور پر طبی امداد کے لئے خاتون کو سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے خاتون دم توڑ گئی تاہم مقتولہ کی شناخت 35 سالہ عذرا دختر جاوید خان کے نام سے کی مقتولہ پیشے کی لحاظ سے ڈانسر تھی جبکہ مقتولہ نے دو شادیاں کی تھیں اور دونوں ناکام ہوئیں جس کی وجہ سے مقتولہ مذکورہ مقام پر اکیلی رہتی تھی مقتولہ کے دونوں شوہروں سے پانچ بچے ہیں اور ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بھی پتہ چلا ہے کہ واقع سے قبل مقتولہ اپنے بھائی جواد اور کاروباری پارٹنر شاہد جو مقتولہ کو پارٹی کے لئے اپنی گاڑی میں لانے لے جانے کا کام بھی کرتا تھا دونوں اس وقت مقتولہ کے گھر پر ہی تھے کہ اس دوران 2 مسلح ملزمان گھر میں داخل ہوئے اور خاتون سے بھائی کو الگ کرکے فائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر سوار فرار ہوگئے جبکہ پولیس کو تفتیش کے دوران جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے خول ملے ابتدائی طور پر واقعہ ذاتی تنازع کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے تاہم پولیس قتل کے اس واقعہ کا ہر پہلو سے تفتیش کریگی ادھر سول اسپتال میں مقتولہ کی نعش ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد پولیس افسر گل شیر نے تدفین کے لئے ورثا کے حوالے کردی پولیس نے اس واقعہ کا مقدمہ عینی شاہد جواد خان کی مدعیت میں درج کرلیا جس میں مدعی جواد خان نے بتایا کہ میں جواد خان مقتولہ عذرا دختر جاوید خان کا حقیقی بھاء اور سائٹ ایریا باوانی چالی کا رہائشی ہوں جواد خان کے مطابق واقعہ سے قبل میں بسم اللہ کالونی اپنی بہن کے گھر اس سے ملنے آیا ہوا تھا اس وقت میں اپنی بہن کے گھر موجود تھا اور میرے علاوہ میری بہن عذرا بی بی کا دوست اور کاروباری پارٹنر شاہد ولد گل رحیم بھی موجود تھا میری بہن عذرا کی دو شادیاں ہوئیں لیکن دونوں ناکام ہوئیں اور علیحدگی ہو چکی تھی اور آجکل میری بہن اپنے بچوں کے ساتھ اس مکان میں اکیلی رہتی تھی مقتولہ کے پانچ بچے ہیں 24 اکتوبر دن گیارہ ساڑھے گیارہ بجے کے درمیان اچانک گیٹ بجا تو میں گیٹ پر گیا پوچھا کون ہے جس پر دوبارہ گیٹ بجا تو جیسے ہی میں نے گیٹ کھولا باہر دو آدمی کھڑے تھے جس میں ایک لڑکا لگ رہا تھا جبکہ دوسرا بڑی عمر کا اور انہوں نے پینٹ شرٹ پہن رکھا تھا گیٹ کھلتے ہی وہ دونوں فورا اندرآگئے اور ان میں سے ایک نے اپنے پاس سے پستول نکالی اور میرے سینے پر رکھتے ہوئے کہا کہ نیچے بیٹھ جائو اس دوران دوسرا شخص بھی اندر آگیا تو میں آپی کو آواز لگائی میری آواز سن کر میری بہن کمرے سے نکل کر باہر آئی تو اندر والے شخص نے اپنے پاس سے آتشی اسلحہ نکال کر میری بہن پر چار فائر کیئے جس سے میری بہن وہیں گرگئی جس کے بعد یہ دونوں وہاں سے باہر نکلے اور اپنے تیسرے ساتھی جو باہر کھڑا تھا موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہونے لگے تو میں ان کے پیچھے جانے لگا ان لوگوں نے میری طرف پستو ل کیا جسے دیکھ کر میں واپس آگیا پھر میں نے اور شاہد نے اپنی بہن کو اٹھایا اور شاہد کی آلٹو کار میں ڈال کر سول اسپتال لے گئے اس وقت میں اپنی بہن پر گھر پر ہی تھا اور پھر پولیس آگئی جس کے بعد میں سول اسپتال ایمر جنسی میں آرہا تھا کہ رستے میں میرے بھائی نوید نے بتایا کہ عذرا بی بی فوت ہوگئی مجھے قوی شبہ ہے کہ عذرا کو اس کے سابق شوہر رحمت نے اپنے دیگر ساتھیوں جس کا نام اور رہائش کا مجھے پتہ نہیں اس نے آتشی اسلحہ سے فائرنگ کرکے میری بہن کو جان سے مارنے کا ہے کارروائی کی جائے جس کے بعد پولیس نے اس مقدمے کی باقاعدہ تفتیش شروع کردی مومن آباد تھانے کے ایس آئی او فیاض قریشی نے نمائندہ قومی اخبار سے مقدمے کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عذرا عرف نیلم دختر جاوید خان ایک ڈانسر تھی اور آٹھ سال قبل مقتولہ کی پہلی شادی اختر نامی شخص سے ہوئی تھی جو ایک سرکاری ادارے کا اہلکار ہے چونکہ مقتولہ عذرا کا میکہ ضیاء کالونی کی طرف ہے تو وہ عذرا شوہر کے گھر سے رکشے میں میکے آتی جاتی تھی رکشہ ڈرائیور کا نام رحمت ہے آنے جانے کے دوران عذرا کو رحمت سے محبت ہوگئی جس کی خبر عذرا کے پہلے شوہر کو ہوگئی تھی جس پر عذرا کے پہلے شوہر اختر نے اسے طلاق دے دی مقتولہ کی اختر سے ایک بیٹی ہے جو اس کے سابق شوہر کے پاس ہی ہے طلاق کے بعد عذرا اور رحمت نے کورٹ میں جاکر شادی کرلی اور اب تک اس سے چار بچے ہوئے دوسال قبل رحمت کے گھر والے اور عذرا کے درمیان شدید لڑائی ہوئی تھی جس کے بعد وہ مومن آباد میں آکر رہائش اختیار کرلی تھی لیکن جھگڑا معمول بننے پر رحمت نے بھی عذرا کو طلاق دے دی جس کے بعد عذرا کی دوستی افشاں نامی خاتون سے ہوئی جو پارٹیوں میں ڈانس کے پروگرام ارینج کیا کرتی ہے عذرا بی بی نے بھی اپنے گزر بسرکیلئے ڈانس پارٹی میں جانا شروع کردیا جہاں اس کی ملاقات سمعیہ سے بھی ہوئی ڈانس پارٹی کے دوران پروگرام ارینج کرنے کیلئے لوگ اب عذرا سے بھی رابطہ کرتے اور عذرا ڈانس پارٹی ارینج کرنے میں افشاں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ واقعے سے قبل بحریہ ٹائون میں ڈانس پارٹی کے دوران مقتولہ نے اپنے سابقہ شوہر رحمت کو واٹس ایپ کے ذریعے وہاں بلوایا رحمت وہاں آیا لیکن اس کے ساتھ ایک لڑکی بھی تھی جسے دیکھ کر مقتولہ طیش میں آگئی اور وہیں ان دونوں میں جھگڑا ہوا اور دوسرے دن ہی عذرا نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئی پولیس نے شک کی بنیاد پر کء لوگوں سے تفتیش کررہی ہے جبکہ جائے وقوعہ پر موجود سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مدعی کے مطابق فائرنگ کرنے والے ملزمان نے ہیلمٹ اور ماسک لگایا ہوا تھا پولیس بہت جلد قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلے گی جبکہ مقتولہ کے والد جاوید خان نے بتایا کہ میرے سات بچے ہیں جن میں عذرا دوسرے نمبر پر تھی۔