کیا اس کا کوئی قانون ہے کہ اسٹیٹ کسی کو اٹھا لے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا اس کا کوئی قانون ہے کہ اسٹیٹ کسی کو اٹھا لے؟ اگر انٹرمنٹ سنٹر ہیں تو اس سے لگتا ہے کہ ریاست کی پالیسی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں مدثرنارو اور دیگرلاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دائر درخواستوں سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

مدثر نارو کی فیملی کے وکیل عثمان وڑائچ، ایمان زینب حاضرمزاری کے علاوہ دیگرلاپتہ افراد کے وکلا بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ لاپتہ افراد کمیشن کی طرف سے کوئی ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کمیشن کی طرف سے کوئی نہیں آیا۔ 2010 کے ایک آرڈر کے تحت کمشن بنا 2013 میں ٹی او آر آئے تھے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ 2010 میں غالبا سپریم کورٹ نے جسٹس کمال منصور کو کمیشن تعینات کیا تھا ان کی رپورٹ کدھر ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ رپورٹ ابھی بھی میرے پاس نہیں جس پر عدالت نے پوچھا کہ اس وقت کتنے لوگ لاپتہ ہیں ان سے متعلقہ کیا رپورٹ ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آٹھ سو کے قریب افراد ابھی لاپتہ ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا اس کا کوئی قانون ہے کہ اسٹیٹ کسی کو اٹھا لے؟ اگر انٹرمنٹ سنٹر ہیں تو اس سے لگتا ہے کہ ریاست کی پالیسی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نے بتایا کہ ریاست کی ایسی کوئی پالیسی نہیں۔

وکیل کرنل انعام رحیم نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا بیان مس لیڈنگ ہے ابھی دو ہزار دو سو 52 لاپتہ ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ تو طے ہے کہ کسی کو بھی ریاست نہیں اٹھا سکتی تحفظ بھی ریاست نے کرنا ہے۔ عدالت سوال پوچھ رہی ہے کہ ان سب واقعات کا ذمہ دار کون ہے؟ تعین ہونا چاہئے۔

کرنل انعام الرحیم نے کہا کہ رپورٹ آئی ہے کہ 221 لاپتہ افراد کی ڈیڈ باڈیز بھی فراہم کی گئی ہیں۔ کمیشن کا کام تھا کہ وہ ان واقعات کی تحقیقات کرتے، ڈیڈ باڈیز کیسے حوالے کرسکتے ہیں؟

قاسم ودود نے بتایا کہ کل کی کابینہ میٹنگ کے لیے ماہرہ ساجد کیس کی روشنی میں ایک سمری موو ہو چکی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا اٹارنی جنرل دلائل کے لیے کب تک آ سکتے ہیں؟ عدالت فیصلہ ہی دے سکتی ہے، یہ کورٹ مسنگ پرسن کیسز سے متعلق فیصلہ دے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو دلائل کے لیے طلب کر لیا۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*