مینڈیٹ چھینے جانے پر خاموش نہیں رہیں گے، قانونی راستہ اختیار کرنے کے ساتھ سڑکوں پر بھی آئیںگے،محرم کے بعد عوامی تحریک چلائیں گے، حافظ نعیم الرحمٰن
کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین برداشت نہیں کرسکتے، ہم اپوزیشن کریں گے اور اپوزیشن بھی ایسی جو پی پی کو دوڑیں لگوادے ،ایم کیو ایم نے بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ صرف ” فیس سیونگ“ کیلیے کیا تھا
پیپلزپارٹی کراچی کو صوبے کا حصہ ہی تسلیم نہیں کرتی، صرف کراچی کی کمائی پر پی پی کی نظر رہتی ہے،کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے حق میں نہیں،اس سے نفرتیں بڑھیں گی، امیر جماعت اسلامی کا قومی اخبار کو انٹرویو
کراچی ( انٹرویو : عمران اطہر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام کا مینڈیٹ جس طرح چھینا گیا ہے ہم اس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہماری حکمت عملی بالکل واضح ہے کہم ہم کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین برداشت نہیں کرسکتے اور اس کے لیے ہم قانونی راستہ بھی اختیار کریں گے اور سڑکوں پر بھی موجود رہیں گے، عاشورہ محرم کے بعد ہم عوامی سطح پر ایک تحریک شروع کررہے ہیں اور اگست میں ایک بڑا احتجاجی مارچ کریں گے اور اسی مارچ کے دوران آئندہ کا لائحہ عمل بھی دیں گے کہ کراچی کو کس طرح چلایا جاسکتا ہے، ان خیالات اکا اظہار انہوں نے قومی اخبار گروپ کو خصوصی انٹرویو میں کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن کریں گے اور اپوزیشن بھی ایسی جو پی پی کو دوڑیں لگوادے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے کراچی کے عوام کے ساتھ ہمیشہ زیادتی کی ہے جب مرضی ہوتی ہے الیکشن کرادتیے ہیں اور جب نہیں چاہتے تو راہ فرار اختیار کرلیتے ہیں، اب بھی بڑی جدوجہد کے بعد ہم نے پی پی حکومت کو بلدیاتی الیکشن پر مجبور کیا تھا لیکن انہوں نے الیکشن کمیشن سے مل کر جو کھیل کھیلا وہ سب کے سامنے ہے۔ منفی ہتھکنڈوں سے ہماری سیٹیں چھینیں پھر بھی اکثریت نہ ملی تو جعلسازی کی اور 31لوگوں کو آنے سے روکا، یہ ساری صورتحال الیکشن کمیشن کے لیے بھی سوالیہ نشان ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ سارے اختیارات ہونے کے باوجود ٹرانزیشنل پیریڈ چلا رہے ہیں اور ابھی ٹاو¿نز کو فنڈ نہیں ملے اور ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی،حافظ نعیم کا ایک سوال پر کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ فیس سیونگ کے لیے کیا،کیونکہ ان کو پتہ چل گیا تھا کہ کراچی کے عوام ان کو اب دوٹ نہیں ڈالیں گے جس کے بعد انہوں نے خود کو بچانے کے لیے بائیکاٹ کا راستہ اختیار کیا، ماضی میں ان کا مینڈیٹ تھا،2001میں ان کے بائیکاٹ سے فرق پڑا تھا، پیپلزپارٹی تو ان سے مقابلہ کرتی ہی نہیں تھی، صرف جماعت اسلامی ہی مقابلے پر ہوتی تھی، لیکن اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے جماعت اسلامی پورے شہر کی آواز بن چکی ہے اور ایم کیو ایم تو اس وقت اپنی تنظیمی بقاکی جنگ لڑ رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جوڑ توڑ اور پیسے سے سیٹوں کی خریدو فروخت پیپلزپارٹی کا وتیرہ ہے ، سینٹٹ کے الیکشن ہوں یا بلدیاتی ، پی پی کہیں پیسے تو کہیں دھونس اور دھمکیوں سے کام چلاتی ہے ، ابھی میئر شپ کے الیکشن میں بھی انہوں نے پیسہ چلایا اور ساتھ میں سانحہ نو مئی کو بھی ڈرا دھمکا کر پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کیا، کراچی کے لیے مل کر کام کرنے سوال پر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جب ہمارے پاس مینڈیٹ نہیں ہوتا تب بھی ہم شہر کے لیے کام کرتے ہیں اور شہریوں کے لیے ہماری فلاحی منصوبے اس بات کے گواہ ہیں کہ جماعت اسلامی کراچی شہر اور اس کے باسیوں کے لیے کس قدر مخلص ہے،دوسری طرف پیپلزپارٹی ہے جس کے بعد اربوں کے فنڈز ہیں لیکن وہ کراچی کے لیے کچھ نہیں کرتی کیونکہ وہ کراچی شہر کو صوبے کا حصہ ہی تصور نہیں کرتی۔ وہ صرف کراچی سے کمانا اور اسے کھانا جانتی ہے، سیلاب فنڈزاور امدادی اشیا میں جو گھپلے کیے گئے وہ سب کو یاد ہیں۔کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے سوال پر امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ صوبے کی تقسیم سے اردو اور سندھی بولنے والوں میں تفریق بڑھے گی، جب مشرف دور میں ایم کیو ایم کو پورا پورا موقع ملا تب کیوں کراچی کو الگ صوبہ نہیں بنایا گیا۔ اصل بات یہ ہے کہ الگ صوبے کا معاملہ کچھ جماعتیں سیاست چمکانے کے لیے استعمال کرتی ہیں اس لیے ہم اس موقع پر الگ صوبے کی حمایت نہیں کریں گے کیونکہ اس سے یہاں بسنے والوں میں تفریق ہوگی۔