کراچی ( کرائم رپورٹر )8سال قبل اغوا ہونے والی شبانہ کو سندھ پولیس بازیاب کرانے میں ناکام بوڑھے والد نے بیٹی کی بازیابی کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا سندھ ہائیکورٹ کے ڈویڑن بینچ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو اور جسٹس شمس الدین عباسی نے نے جوابداروں کو نوٹس جاری کردیے۔ پٹیشن میں انسپکٹر جنرل سندھ پولیس ، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی ، ایس ایس پی انویسٹیگیشن سینٹرل ایس ایچ او تھانہ گلبرگ ودیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ شبانہ کو آٹھ سال قبل مورخہ 19.5.2014میں فیڈرل بی ایریا کراچی سے اغوا کیا گیا ہے لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کے مطابق پٹیشنر مرید حسین نے اپنی بیٹی کے اغوا کا مقدمہ 141/2014 زیر دفعہ 365بی کے تحت تھانہ گلبرگ میں درج کروایا تھا پولیس نے مغویہ کو برآمد کیے بغیر مقدمہ اے کلاس کیا جس کو متعلقہ مجسٹریٹ نے سی کلاس کردیا پولیس کی طرف سے تعاون نہ ملنے پر مرید حسین نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن نمبر 78/2016 داخل کی۔ سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو مغویہ کے اغوا کا دوبارہ۔مقدمہ درج کرنے اور مغویہ کو برآمد کرنے کا حکم دیتے ہوے پٹیشن نمٹادی پولیس نے عدالت کے حکم سے دوبارہ ایف آئی آر نمبر 328/2017 زیر دفعہ 365،بی کے تحت درج کی پٹیشنر مرید حسین نے بیٹی کے اغوا کا الزام ملزمان،یاسمیں، محمد صدیق، صدام، آصف ودیگر پر لگایا۔۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا لیکن ملزمان کو گرفتار کرنے اور مغویہ کو برآمد کرنے کے بجاے ملزمان کو مفرور کرکے چالان علاقہ مجسٹریٹ کے پاس جمع کرکے اپنی جان چھڑالی پٹیشنر آ ٹھ سال سے پولیس کے دفاتر کے دھکے کھارہا ہے لیکن پولیس مغویہ کو برآمد کرنے میں تاحال ناکام ہے
Loading...