لیاری میں جوئے اور سٹے کے اڈے سرگرم

رمضان المبارک میں بھی لیاری کے مختلف علاقوں میں جرائم کی سرگرمیاں، پولیس اہلکار اڈوں سے وصولی میں مصروف

آگرہ تاج کالونی، کلری، بہار کالونی، کلا کوٹ، چاکیواڑہ سمیت کئی علاقوں میں جوئے اور سٹے کے اڈے چل رہے ہیں

گھناؤنے گورکھ دھندے کا کاروبار چلانے والے پیشہ ور جواریوں کو سحر و افطار کے اوقات کا خیال تک نہیں،علاقہ مکین

کراچی(کرائم رپورٹر)لیاری ٹاو ن کے مختلف علاقوں میں رمضان المبارک کے مہینے میں بھی جوئے اور سٹے کے اڈے سرگرم ہیں، جہاں جرائم پیشہ افراد کی بڑی تعداد بھی موجود ہوتی ہے۔ علاقے میں موٹرسائیکل چوری اور موبائل اسنیچنگ کی وارداتیں بھی عروج پر ہیں جبکہ پولیس کے اہلکار بالخصوص خود کو آئی آر کے انچارج ظاہر کرنے والے اہلکار اپنی سرپرستی میں چلنے والے اڈوں سے وصولی میں مصروف ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لیاری کے علاقوں آگرہ تاج کالونی، کلری، بہار کالونی، کلا کوٹ، چاکیواڑہ سمیت کئی علاقوں میں اس وقت متعدد مقامات پر جوئے اور سٹے کے اڈے چل رہے ہیں۔ گھناو¿نے اور اس گورکھ دھندے کا کاروبار چلانے والے پیشہ ور جواریوں کو سحر و افطار کے اوقات کا خیال تک نہیں۔ آگرہ تاج میں جوئے کا سب سے بڑا اڈہ تاج مسجد روڈ گلی نمبر 7 ایف میں چل رہا ہے۔ یہ گلی گدھا گاڑی والی گلی کے نام سے بھی مشہور ہے۔ اس اڈے کا مالک فراز عرف لمبا نامی شخص ہے جسے اوباش نوجوانوں کی مدد بھی حاصل ہے۔ مکروہ دھندہ چلانے والے اس فراز نامی شخص نے مالک مکان سے پارکنگ کے نام پر گودام کرایے پر حاصل کیا اور بعد ازاں مالک مکان کو بتائے بغیر اس میں اپنا دھندا شروع کردیا۔ رات گئے سحری اور پھر افطار کے وقت جوا چلنے کے سبب جواریوں کے شور شرابے سے اطراف کی آبادی سخت اذیت میں مبتلا ہے۔ فراز کو کلری پولیس نے ہفتہ 2 لاکھ روپے رشوت کے عوض کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہےکہ چند ماہ قبل بھی اس اڈے پر جواریوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ فراز کو کلری پولیس کے افسران کی مکمل مدد حاصل ہے جس کی وجہ سے علاقہ مکین بھی اس کیخلاف کوئی کارروائی کرنے سے کترا رہے ہیں۔۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ فراز کی سرپرستی میں چلنے والے جوئے کے اڈے میں جرائم پیشہ عناصر کی بڑی تعداد بھی موجود ہوتی ہے، جس سے علاقے میں موٹرسائیکل چوری اور موبائل چھننے کی وارداتوں میں بھی ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔علاقہ مکینوں نے اعلی پولیس حکام سے فراز کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*