60 لاکھ پاکستانیوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا

کتوبر2021 میں اشیا خوراک کی مہنگائی کی شرح 8.3فیصدتھی، مارچ 2022میں 15.3فیصد اور سیلاب کے بعد ستمبر میں 31.7فیصد

بدترین بارشوں اورسیلاب کے بعد ملک میں اشیاءخوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ،سب سے زیادہ نقصان بلوچستان اور سندھ میں ہوا، عالمی بینک

کرنسیوں کی قدر گرنے کی وجہ سے بھی مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے، پاکستان میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 35.5فیصد ہوگئی، رپورٹ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک): عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مون سون کے دوران شدید بارشوں اور بدترین سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر میں 60 لاکھ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ فوڈ سیکیورٹی اَپ ڈیٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لاکھوں مویشی بھی ہلاک ہوئے جبکہ 9.4 ملین ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ سب سے زیادہ نقصان بلوچستان اور سندھ میں ہوا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد ملک میں اشیاءخوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اکتوبر2021 میں اشیا خوراک کی مہنگائی کی شرح 8.3فیصد تھی جو مارچ 2022میں 15.3فیصد اور سیلاب کے بعد ستمبر میں 31.7فیصد ہوگئی۔رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی و موسمیاتی عوامل، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور مقامی کرنسیوں کی قدر گرنے سے مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے جس کی وجہ سے اشیا خوراک کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ بنگلا دیش میں دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 7.9فیصد، نیپال میں 7.4فیصد اور پاکستان میں 35.5فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا جبکہ سری لنکا میں یہ شرح 64.4فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*