67 سالہ کسان نے اپنے قبیلے کے لوگوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا
مزی موسیٰ ہساہیہ نے پہلی شادی 1971 میں 16 برس کی عمر میں کی تھی
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)مزی موسیٰ ہساہیہ نے پہلی شادی 1971 میں 16 برس کی عمر میں کی۔یوگنڈا کے کثیرالازوداج کسان نے 100 سے زائد بچوں کے بعد بالاخر اپنے خاندان کو مزید نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔یوگنڈا کا 67 سالہ کسان مزی موسیٰ ہساہیہ کے اس وقت 12 بیویوں سے 102بچے ہیں جبکہ 568 پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں بھی ہیں۔ تاہم اب اس نے خاندان کی اس بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حالانکہ اس کے گاو?ں لوساکا میں کثیر الازدواجی کی قانوناً اجازت ہے۔ بدترین غربت والے حالات میں پرورش پانے والے مزی موسیٰ ہساہیہ نے اپنی شبانہ روز محنت سے خود کو ان حالات سے نکالا اور کافی دولت جمع کرنے کے ساتھ اپنے عزت و وقار میں بھی اضافہ کیا اور اس قابل ہوا کہ وہ متعدد عشروں سے گاو?ں کا چیئرپرسن ہے۔اپنی اسی حیثیت کی وجہ سے اس نے جب بھی کسی خاندان کی بیٹی سے شادی کے لیے رابطہ کیا تو اسے کبھی انکار نہیں کیا گیا۔ مزی موسیٰ ہساہیہ نے پہلی شادی 1971 میں 16 برس کی عمر میں کی اور اس کے بعد مزید 11 شادیاں کیں، اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اس کے والد کی صرف دو اولادیں تھیں جس کی وجہ سے اس کے قبیلے کی معدومی کا خطرہ تھا۔لہٰذا اسں نے اپنے طور پر یہ بات یقینی بنانے کی کوشش کی کہ اس کی 100 سے زیادہ اولادیں ہوں۔ اس کا کہنا ہے کہ میرے والد کی دو بیویاں تھیں اور ان سے صرف دو بچے تولد ہوئے، لیکن اب اس کے قبیلے کی تعداد بڑھتی جارہی