پولیس نے رکشہ ڈرائیور ما ردیا، اہل خانہ کا الزام

ڈیفنس میںڈکیتی کیس میں پولیس کی جانب سے حراست کے بعد رہا کیا جانےوالا رکشہ ڈرائیور دم توڑ گیا

ڈیفنس میں موبائل فون شاپ میں سواکروڑ کی ڈکیتی کے بعد رکشہ ڈرائیور کو حراست میں لیا گیا تھا، پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا گیا

رکشہ ڈرائیور گھر آنے کے بعد دم توڑ گیا، عبدالرشید کو پولیس نے بہہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ، حراست میں ملنے بھی نہیں دیا، ورثا کااالزام

کراچی (کرائم رپورٹر)ڈیفنس میں موبائل فون شاپ میں سوا کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ڈکیتی میں ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لیے جانے کے بعد رہا کیا جانے والا رکشہ ڈرائیور دم توڑ گیا۔رکشہ ڈرائیور کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ رکشہ ڈرائیور پولیس کے بہیمانہ تشدد سے ہلاک ہوا اہل خانہ نے واقعے پر پولیس کے خلاف شدید ااحتجاج بھی کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق 12 مارچ کو گزری تھانے کے علاقے ڈیفنس فیز 7 سحر کمرشل میں موبائل فون شاپ میں 4 نامعلوم مسلح ملزمان شاپ کے سیکیورٹی گارڈ اور اسٹاف کو اسلحے کے زور پر یرغمال بنانے کے بعد سوا کروڑ روپے سے زائد مالیت کے قیمتی موبائل فون لوٹ کر فرار ہو گئے تھے، واردات کا مقدمہ مالک شردکمار کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرکے تفتیش شروع کی گئی۔موبائل شاپ میں ڈکیتی کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا تھا کہ مسلح ملزمان واردات کے بعد لوٹے گئے موبائل فون ایک رکشے میں لیکر فرار ہوئے، واردات کے اگلے روز پولیس نے رکشہ ڈرائیور کا سراغ لگا کر حراست میں لیا اور پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا۔رکشہ ڈرائیور عبدالرشید اتوار کی صبح گھر میں دم توڑ گیا جس پر اہلخانہ کی جانب سے مددگار 15 پولیس کو اطلاع کی گئی جس کے بعد رکشہ ڈرائیور کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں رکشہ ڈرائیور کے بیوی، بھائی اور دیگر رشتہ داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ساو¿تھ انویسٹی گیشن پولیس نے موبائل شاپ میں ڈکیتی کی واردات کے اگلے روز رکشہ ڈرائیور عبدالرشید کو حراست میں لیا تھا اور دوران حراست پولیس نے عبدالرشید کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور جب اہلخانہ عبدالرشید سے ملاقات کے لیے گزری تھانے اور اس کے بعد درخشاں تھانے گئے تو انہیں دھکے دیکر تھانے سے بھگا دیا گیا اور بتایا گیا کہ عبدالرشید نامی کوئی شخص ان کی تحویل میں نہیں ہے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*